Press Release, April 2017
Arts Council of Pakistan Karachi, Press Releases during April 2017
Press Release
April 2017
28 April 2017:
27 April 2017:
26 April 2017:
25 April 2017:
24 April 2017:
کراچی ( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام منعقدہ موسیقی کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے چےئرمین یوتھ کمیٹی سید اسجد بخاری نے کہا کہ موسیقی ہو یا تھیٹر، تقریری مقابلہ ہو یا تحریری ہر میدان میں ہمارے یہاں باصلاحیت افراد کی ایک بڑی تعداد موجود ہے آج کی تقریب میں مہدی حسن کے شاگرد شعیب نجمی کی شاندار پرفارمنس اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے یہاں فن سیکھنے اور سکھانے والوں کی کمی نہیں آج بھی ہمارے نوجوان سیکھنے کے جذبے اور اپنے ہنر کو تراشنے کے فن سے آشنا ہیں۔ آرٹس کونسل نے ہمیشہ سے کوشش کی ہے کہ ملک میں موجود باصلاحیت لوگوں کے فن کو دنیا کے سامنے لائے اور انہیں ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا کرے جہاں وہ اپنے فن کا مظاہرہ کرسکیں۔ اس موقع پر میوزک کمیٹی کے چےئرمین کاشف گرامی بھی موجود تھے۔ تقریب میں گلوکار شعیب نجمی، حسن علی اور صائمہ قریشی نے اپنی پرفارمنس سے حاضرین محفل کی خوب داد وصول کی محفل رات گئے تک جاری رہی جس کی نظامت کے فرائض نعمان خان نے انجام دےئے۔
کراچی ( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری سندھ تھیٹر فیسٹول میں گذشتہ روز اردو ڈرامہ ’’محبت جائے بھاڑ میں‘‘ اور سندھی ڈرامہ ’’بھگت سنگھ کی کی پھانسی‘‘ پیش کیا گیا جبکہ ارتھ ڈے کے حوالے سے خصوصی ڈرامہ ’’دھرتی میری ماں‘‘ پیش کیا، ڈرامہ ’’محبت جائے بھاڑ میں‘‘ ایک رومانوی کہانی تھی جس کی ہدایت عظمیٰ سبین نے دی تھی جبکہ تحریر بابر کی تھی ۔ سندھی ڈرامہ ’’بھگت سنگھ کی پھانسی‘‘ پر بھگت سنگھ کی زندگی کے چند پہلوؤں پر مبنی تھا جس کو ڈرامائی تشکیل شیخ ایاز نے دی۔ جبکہ ہدایات ناز سیٹھو کی تھی۔ ’’دھرتی میری ماں‘‘ ماحولیات کے حوالے سے لکھا گیا ایک خوبصورت ڈرامہ تھا جس میں لوگوں کو ماحول کی خوبصورتی کے حوالے سے خصوصی باتیں سمجھانے کی بھی ایک خاص انداز میں کوشش کی گئی۔ جس کی ہدایات اور تحریر ناہید وحید کی تھی۔
Pictures:
[download-attachment id=”11858″ title=”Dharti Meri Maa Cap 2″]
[download-attachment id=”11857″ title=”Dharti Meri Maa Cap 1″]
[download-attachment id=”11856″ title=”Bhar me Jaye Mohabbat Cap 2″]
[download-attachment id=”11855″ title=”Bhar me Jaye Mohabbat Cap 1″]
[download-attachment id=”11854″ title=”Bhagat Singh ki phansi cap 2″]
[download-attachment id=”11853″ title=”Bhagat Singh ki Phansi 1″]
[download-attachment id=”11848″ title=”Sindh Theater Festival Drama Bhagat Sindh Khe Phansi”]
کراچی ( ) لائبریری کمیٹی آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور تھر ثقافت سبھا کے زیر اہتمام 25 اپریل منگل شب 9 بجے گراؤنڈ فلور پر معروف گلو کار سجاد حسین اور اکرام مہدی حسن کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے تقریب کے مہمانان خصوصی کامران بلوچ رند اور انجینئر شاہ میر ہونگے جبکہ مہمانان اعزازی۔ عزیر قریشی (الحمد)، شاعر نقاد سرور جاوید، ڈرامہ نگار ابنِ آس اور ٹی وی اداکارہ عظمیٰ شیخ وسیم ہونگے دیگر مقررین میں پروفیسر سحر انصاری، ڈاکٹر عالیہ امام اور امجد شاہ شامل ہیں اس موقع پر جو فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے ان میں عمران حسین ، ساجد حسین، فیصل سرفراز، خلیل قریشی، راشد اکرام مہدی حسن، صغیر جمیل، شہروز حسین، محمد زبیر اور اسلام الدین میر شامل ہیں۔
کراچی ( ) لائبریری کمیٹی، آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور محمد علی فیڈریشن کراچی کے زیر اہتمام 25 اپریل رات 8 بجے اوپن اےئر تھیٹر میں محمد علی ایوارڈ کی تقریب منعقد کی جارہی ہے جس کے مہمان خصوصی ڈی آئی جی ڈاکٹر جمیل اور ایس ایس پی ٹریفک اعجاز احمد شیخ ہونگے جبکہ تقریب میں گلوکار ہنی خان اپنی پرفارمنس کا مظاہرہ کریں گی۔
22 April 2017:
آرٹس کونسل آ ف پاکستان کراچی کی لائبریری کمیٹی کے زیر اہتمام ڈاکٹر آفتاب مضطر کی تحقیقی اور عروضی مضامین پر مشتمل کتاب ’’ عام عروضی مغالطے‘‘،کی تقریب رونمائی گزشتہ شب منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت پروفیسر سحر انصاری نے کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر یونس حسنی، پروفیسر محمد رئیس علوی، نصیر ترابی، پروفیسر انوار احمد زئی، ڈاکٹر عزیز احسن، سہیل احمد، انجم جاوید، حمیدہ کشش، سرفراز زاہد ، انیس جعفری اور دیگر نے کتاب اور صاحب کتاب کے حوالے سے گفتگو کی۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض خالد معین نے انجام دیئے۔ اس موقع پر صاحب صدر پروفیسر سحر انصاری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر آفتاب مضطر کا تحقیقی کارنامہ ’’ اردو کا عروضی تقاضے‘‘ ( تنقیدی مطالعہ) وہ نادر کاری ہے جو نہ صرف تحقیقی ہے بلکہ تنقیدی اور تخلیقی مواد سے بیک رخ مرصع بھی ہے، مدتوں بعد ایک ایسا تحقیقی مقالہ اہل اردو کے سامنے آیا ہے جو اپنی موضوعی ندرت کی بنیاد پر محقق کی یعنی ڈاکٹر آفتاب مضطر کی داخلی انجذابی کیفیت کامکمل مظہر ہے ایسا مظہر کہ جسے ڈاکٹر آفتاب مضطر کا وجدانی ظہور بھی کہا جاسکتا ہے۔ یہ کتاب انہوں نے ایک نشست میں نہیں لکھی بلکہ مختلف مضامین کا مجموعہ ہے جو وہ وقتاً فوقتاً لکھتے رہے ہیں، ہمارے یہاں عام طور پر عروض کو ایک مشکل موضوع سمجھا جاتا ہے اس پر گفتگو نہیں ہوتی۔ کچھ عرصہ قبل تک کالجز او ریونیورسٹیز میں عروض کا مضمون پڑھایا جاتا تھا اب یہ سلسلہ مفقود ہوچکا ہے اور ایسی کوئی چیز نصاب میں نظر بھی نہیں آتی، عروض ایک علم ہے اس سے خود زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ڈاکٹر آفتاب مضطر کی کتاب بہت ساری غلط فہمیاں دور کریگی جو ہمارے معاشرے میں پائی جاتی ہیں، پروفیسر ڈاکٹر یونس حسنی نے کہا کہ ڈاکٹر آفتاب مضطر کی متعدد کتابیں شائع ہوچکی ہیں سب کو قارئین نے بہت سراہا، ان کی یہ کتاب ان کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے جو انہوں نے جامعہ کراچی میں جمع کرایا اور اس پر ان کوپی ایچ ڈی کی ڈگری جاری کی گئی، اس مقالے میں اکثر و بیشتر وضع استدلال اور رفع استدلال کی فکری فعالیت سے بھر پور کام لیا گیا ہے۔ دلیل کو احسن طریقے پر خرچ کرنے کا نام ہی استدلال ہے۔ یہ مقالہ دراصل ایک استدلالی مجادلہ ہے۔ اس مقالے میں پرانے عروضی دلائل کو نئے نتائج کے ساتھ برآمد کیا گیا ہے اور یہی اس مقالے کے تخلیقی روےئے کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ اس طرح تخلیقی لحاظ سے یہ مقالہ جدید و قدیم عروضی دشواریوں کی گرہ کشائی کے فریضے پر از خود مامو ر ہوگیا ہے۔ تحقیق کرنا فی الاصل علم کی جبلتی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کے پاس علم کی اس جبلتی ضرورت کا شعور سرگرم و تجس نظر آتا ہے۔ ڈاکٹر آفتاب مضطر کی حیثیت اس مقالے میں آئینہ ساز کی نہیں بلکہ عکس کو آراستہ کرنے والے کی ہے یوں ڈاکٹر آفتاب مضطر نے مغالطوں اور لغزشوں کے تیرہ خانے میں اعتبار کی روشنی کے ذریعے راستی کے متلاشی کو اثباتی تائید کا راستہ ڈھونڈ نکالنے کی گنجائش سے قریب کردیا ہے۔ پروفیسر انوار احمد زئی نے کہا کہ یہ کتاب نصاب کا حصہ ہونا چاہئے نوجوان نسل اس سے بہت کچھ سیکھ سکتی ہے۔ پروفیسرر ئیس علوی نے کہا کہ ہمارے ادیب اور دانشوروں کو چاہئے کہ وہ ایسے موضوعات پر کتابیں لکھیں جو ہمارے یہاں نہیں لکھی جارہی، لائبریری کمیٹی کے چےئرمین سہیل احمد نے کہا کہ آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کی قیادت میں ادب، ثقافت کی خدمت کے لئے کوشاں ہیں۔ حمیدہ کشش نے کہا کہ ڈاکٹر آفتاب مضطر نے غزلیں، نظمیں اور گانے بھی لکھے ہیں جن کو بہت پسند کیا گیا۔ انجم جاوید نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر آفتاب مضطر ایک شگفتہ طبع انسان ہیں۔ یہی شفتگی ان کے تحریری اظہار میں بھی بے ساختہ درآتی ہے اب تک جو شاعری ان کی سامنے آئی ہے وہ صرف 20 فیصد ہے 80 فیصد شاعری ان کی ابھی تک سامنے نہیں آئی، سرفراز احمد نے کہا کہ ڈاکٹر آفتاب مضطر کی یہ کتاب ایک نئی بحث آغاز ثابت ہوتی اور یہ مکالمہ کی دعوت بھی دیتی ہے میرا خیال میں یہ برصغیر کی پہلی کتاب ہے جو اس موضوع پر لکھی گئی ہے، ڈاکٹر عزیز احسن نے کہا کہ عروض ایک مشکل شعبہ ہے جس کو ڈاکٹر آفتاب مضطر نے چنا اور بہت خوبصورتی سے کام کررہے ہیں، آخر میں صاحب کتاب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آرٹس کونسل کا شکر گزار ہوں کہ انہو ں نے میری کتاب کے لئے اتنی شاندار تقریب کی اور انہوں نے صاحب صدر کو پیش کی۔
Picture: [download-attachment id=”11798″ title=”Dr Aftab Muztir Book Launch”]
News 2
آرٹس کونسل آ ف پاکستان کراچی میں سندھ تھیٹر فیسٹیول کے ساتویں روز بھی شائقین کی بڑی تعداد نے تھیٹر آرٹس کونسل کارخ کیا ۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ آرٹس کونسل میں منعقدہونے والے تھیٹر ز اپنی مثال آپ ہوتے ہیں جہاں ہم اپنی فیملیز کے ساتھ آتے ہیں اور معیاری تفریح سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔آرٹس کونسل میں سند ھی ڈرامہ’گل چنو گرنار جو‘ پیش کیا گیاجو صوفی ازم اور شاعری کی خوبصورت مکالہ بازی اور کردار سازی کے بہترین انداز میں ہدایات کار روشن علی شیخ نے پیش کیا۔ڈرامے کے مصنف آغا سلیم نے اس میں سندھ کی شاعری، صوفی رنگ کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ ڈرامے کی شکل میں ڈھال کر عوام کے سامنے پیش کیا۔ جیسے شائقین نے بہت پسند کیا۔
“Gul Chhino Girnar jo” is a historical and musical play is written by a famous and well versed writer Agha Saleem. In this wonderful drama, the writer focuses the narrative on two characters of mystic poet Shah Abdul LatifBhitai; one is Beejal(A singer) and other RaiDiyach(The king of that time). This play is based on the secrets of Mysticism and spirituality, love of music and sacrifice, importance of commitment and worth of patience. Diyach, actually is a wonderful musician himself and his wife, Sorath sings very beautifully and on the other hand the rajah of neighboring territory, AneeRai is entirely opposite to Diyach in every way. There is a conflict between both the Rajahs but AneeRai does not have the potential to take revenge from Diyach. Someone advises him that Diyach could only give his life while listening to enchanting music. So he plans to send a well known musician and singer to Diyach’sterritory to inspire him and to behead him against of his soul capturing music. Finally Beejal goes to Diyach’s city and starts singing in streets, and ultimately he arrives at Diyach’s court. When Diyach listens to him sing, he appreciates him and presents him with a precious necklace but he refuses to accept the present. This act of Beejal puts Diyach in a strange state of mind. It brings him to the realization of what actually was on Beejal’s mind. Eventually Diyach urges him to tell what he actually wants from him. And hesitantly Beejal asks Diyach for his head and that shakesDiyach completely. In the end, Diyach agrees to give his life to him.
Picture: [download-attachment id=”11797″ title=”Drama Gul chhino ginar jo “]
News 3
کراچی ( )پریس اینڈ پبلیکیشن کمیٹی ،آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام 1لیاس جنڈالوی کی منظوم کتاب’کارِدرویش فکرِ خدا وندی‘کی تقریب رونمائی 23 اپریل بروز اتوار شام بجے۔گلرنگ میں منعقد کی جارہی ہے۔جس کے مہمان خصوصی سردار آفتاز خان جبکہ دیگر مقررین میں سردار نزاکت حسین، سردار فیصل خان، سردار صغیر خان (ایڈوکیٹ)،سردار طارق وطن یار خان، سردار شیراز خان، ڈاکٹر شعیب قادری ، مولانا اسعد،سردار سکندر مغل،سردار لیاقت کشمیری اورمولانا مقبول الرحمن شامل ہیں ۔تقریب کی نظامت کے فرائض منصور ساحر انجام دیں گے۔
21 April 2017:
کراچی ( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی یوتھ کمیٹی کے زیر اہتمام میوزیکل پروگرام 22 اپریل 2017ء کو شام:30 8 بجے منعقد کیا جارہا ہے جس میں گلوکار شعیب نجمی، حسن علی اور صائمہ قریشی پرفارم کریں گے۔
21 April 2017:
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام خصوصی بچوں پر لکھی گئی ڈاکٹر پرویز مستری کی کتاب ’’کئیرنگ آف اسپیشل چائلڈ ‘‘کی تقریب رونمائی آرٹس کونسل میں منعقد ہوئی۔تقریب کے مہمان خصوصی ڈائریکٹر اسپیشل ایجوکیشن جھمن رتھی تھے جبکہ دیگر مقررین میں ڈاکٹر اقبال میمن،ڈاکٹر ادریس،حسینہ معین، انجم رضوی اور شاہدہ اسرار کنول شامل تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر اسپیشل ایجوکیشن تقریب میں خصوصی بچوں کے والدین نے بھی شرکت کی اور گفتگو کا حصہ بنے جبکہ مشہور شاعر رساء چغتائی کی نواسی(اسپشل چائلڈ) نے تقریب کے شرکاء کو گیت بھی سنا یا۔جھمن رتھی نے کہا کہ پرویز مستری کی یہ کتاب خصوصی بچوں کے حوالے سے لکھی گئی ایک جامع کتاب ہے جس میں ان کی پیدائش کے بعد سے انکے عمر کے مختلف حصوں تک کی تربیت، احساسات،جذبات اور ان کی دیکھ بھال کے حوالے سے ہر بات کو شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے خصوصی بچوں کے حوالے سے کہا کہ وہ بھی ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں بس دوسروں سے ذرا مختلف ہیں لیکن قدرت نے ان کے اندر کئی صلاحتیں رکھی ہیں۔یہ بچے عام بچوں سے کئی قدر زیادہ صلاحیت مند اور ہنر مند ہوتے ہیں۔ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی صلاحیتوں کی قدر کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ ان کا اعتماد بحال ہو اور وہ اپنے اور اس ملک کی بہتری کے لئے آگے بڑھ سکیں۔حسینہ معین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مستری نے ایک ایسے موضوع پر قلم اٹھا یا ہے جو بہت حساس ہے ۔ان کی کتاب میں خصوصی بچوں کے حوالے سے جو معلومات درج ہیں وہ ان والدین اور اداروں کے ٹیچرز کی بہت مدد کریں گے جو اسپیشل بچوں کی تربیت اور نگہداشت کرتے ہیں۔اس کتاب میں انہیں ان بچوں کی تربیت، ان کو کیسے پروان چڑھا یا جائے، ان کی گرومنگ کیسے کی جائے، ان کو کیسے زندگی کے آداب سیکھائے جائیں ہر بات کی رہنمائی ملتی ہے۔انجم رضوی نے خصوصی بچوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگوں کے گھر جب خصوصی بچے جنم لیتے ہیں تو وہ انہیں مولائی کر کے چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری دنیا میں کسی انسان کی کسی کمی کا بہت مذاق بھی بنایا جا تا ہے یہ اہل قلم ہی ہیں جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرے کے ایسے پہلو پر بھی قلم اٹھائیں اور ایسے پہلووں کو اجاگر کریں اور ان کے حوالے سے بات کریں لیکن ہمارے یہاں ادبی حلقوں میں یہ بات شاذو نادر ہی دیکھنے کو ملتی ہے کہ کویہ صاحب قلم کسی ایسے موضوع پر لکھے۔میری گذارش ہے کہ پرویز مستری کی طرح باقی اہل قلم بھی ایسے موضوعات پر لکھیں جو معاشرے کا خاص حصہ ہیں۔ڈاکٹر اقبال میمن نے کہا کہ خصوصی بچوں کی پیدائش ان کے والدین کے لئے ایک چیلنج اور صبر آزما مرحلہ ہوتا ہے کیونکہ ان کی پرورش کیسے کی جائے کیسے انہیں دنیا کے سامنے کھڑا کیا جائے انہیں نہیں معلوم ہوتا یہی وجہ ہے کہ ایسے بچوں کو نظر انداز کر دیا جا تا ہے ۔پرویز مستری کی یہ کتاب ایک رہنما کتاب کا درجہ رکھتی ہے جو ایسے بچوں کے والدین اور اساتذہ کے لئے سنگ میل ثابت ہوگی۔شاہدہ اسرار کنول نے کہا کہ آرٹس کونسل جہاں ادبی و ثقافتی تقریبات کا انعقاد کرتی ہے وہیں خصوصی بچوں کے پروگرامز کو بھی خاص جگہ دیتی ہے۔آرٹس کونسل کے صدرمحمد احمد شاہ خصوصی بچوں سے خاص محبت رکھتے ہیں اور انہیں’ ایکسٹر ایبل چائلڈ‘کہتے ہیں۔ان کی کاوش تھی کہ آرٹس کونسل میں یوتھ فیسٹیول جہاں عام بچوں کے لئے منعقد کیا جاتا ہے وہاں خصوصی بچوں کے لئے بھی فیسٹیول کا اہتمام خاص طور پر کیا جا تا ہے۔ڈاکٹر پرویز مستری نے کہا کہ ہمارے پاس ایسے بہت سے بچے آتے ہیں ہم ان کے والدین کو احتیاطی تدابیر اور ان کی دیکھ بھال کے طر یقے بتا تے ہیں ۔میری خواہش تھی کہ ایسے تمام بچے معاشرے میں ایک مقام حاصل کریں جو ان کا حق ہے اور یہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب ان کے والدین ان کا ساتھ دیں ان کی مدد اور اچھی پرورش اور دیکھ بھال کر کے انہیں معاشرے کا ایک کار آمد فرد بنائیں۔یہ اسی سوچ کی تکمیل کی ایک کوشش ہے۔انہوں نے اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آرٹس کونسل ہمیشہ خصوصی بچوں کے لئے کوئی نہ کوئی تقریب منعقد کرتی ہے اس لئے میری خواہش تھی کہ میری کتاب کی رونمائی بھی اسی ادارے میں ہو۔محمد احمد شاہ کے تعاون سے میری یہ تقریب منعقد ہوئی۔
Picture: [download-attachment id=”11649″ title=”Special Child Care Book Launching”]
News 2
آرٹس کونسل آف پاکستا ن کراچی میں جاری سندھ تھیٹر فیسٹیول کے چھٹے روز معروف ڈرامہ نگار و ہدایت کار سر مد صہبائی کا ڈرامہ’ڈارک روم‘ سندھی زبان میں پیش کیا گیا جس کی ہدایات پارس سومرو نے دیں۔ ڈراک روم معاشرے کی تلخیوں پر مبنی ایک ڈرامہ ہے جسے ستر کی دہائی میں لکھا گیا تھا لیکن آج بھی اس کی تازگی برقرار ہے کیونکہ اس ڈرامے میں پیش کئے گئے نظریات و واقعات آج بھی زندہ ہیں اور معاشرے کی کہانی آج بھی ویسی ہی ہے جیسے برسوں پہلے تھی۔سر مد صہبائی کا یہ ڈرامہ اس سے قبل انگریزی زبان میں پیش کیا گیا تھا اس کی سندھی زبان کی تشکیل بہت خوبصورت انداز میں کی گئی۔
“Dark Room” is about the general idea of living in this selfish society and accepting the way it functions or just stands against it. Playwright Sarmad Sehbai has effectively portrayed three characters and each one of them represents the lower middle class of the society. These are the people who constantly strive to survive in the corrupt system that swallows the youthful ideas and drains them to the denial of facts and indulges them in the fake world of endless desires. One of the characters stands against the system and chooses to resist the moral decay and raises questions against the corrupt system. Play has been directed by Paras Masroor.
Picture: [download-attachment id=”11651″ title=”Dark room 2″]
Picture: [download-attachment id=”11650″ title=”Dark room 1″]
20 April 2017:
معروف ڈرامہ نگار اور صحافی عمران اسلم کی تحریر پر مبنی تھیٹرڈرامہ ’’تصادم‘‘ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری سندھ تھیٹر فیسٹیول کے پانچویں روز آرٹس کونسل آڈیٹوریم میں پیش کیا گیا۔ جس کی ہدایات اکبر اسلام نے دی ۔ ڈرامہ’ تصادم‘ ایسے افراد ،زمانے اور نسلوں کی کہانی ہے جو ایک دوسرے سے مختلف نظریہ رکھتے ہیں جو مذہب ، معاشرے اور قدرت کسی بھی حوالے سے ہوسکتے ہیں۔ مختلف نظریوں کے حامل افراد کے درمیان اختلافات اور ان اختلافات کی تصادم میں بدلتی صورتحال ہی اس کہانی کا خاص حصہ رہی۔ کہانی میں آج کے معاشرے کے تلخ حقائق لوگوں میں برداشت کی کمی کو بھی اجاگر کیا گیا۔ڈرامے میں ایک ہوسٹل کے کمرے میں مقیم نوجوانوں کی کہانی پیش کی گئی جن کے خیالات ، افکار و نظریات ایک دوسرے سے مختلف تھے ایسے میں ان کے درمیان ہونے والی گفتگو بحث و مباحثہ سے لیکر جنگ کی سی صورتحال تک کی کہانی کو ایسے خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا کہ حاضرین نے خوب داد دی۔
“Tasadum” is a play about conflicts between two different schools of thought, two ideologies, two generations,Religion and Nature. Play Writer Imran Aslam’s socialist ideas are embedded with extremely crisp satirical dialogues.
The story takes place in a hostel. A bunch of roommates find themselves in warfare of ideas. It’s quite an experience to watch how they deal with it.
Picture: [download-attachment id=”11654″ title=”Drama Serial Tasadum (2)”]
Picture: [download-attachment id=”11655″ title=”Drama Serial Tasadum (1)”]
News 2
ڈاکٹر آفتاب مضطر کی تحقیقی اور عروضی مضامین پر مشتمل کتاب ’’ عام عروضی مغالطے‘‘ کی تقریب رونمائی آرٹس کونسل آ ف پاکستان کراچی کی لائبریری کمیٹی کے زیر اہتمام جمعہ 21؍ ا پریل شام 6:30 بجے گراؤنڈ فلور میں منعقد کی جارہی ہے جس کی صدارت پروفیسر سحر انصاری کریں گے مہمان اعزازی ڈاکٹر یونس حسنی ہونگے جبکہ اظہار خیال کرنے والوں میں پروفیسر محمد رئیس علوی، نصیر ترابی، پروفیسر انوار احمد زئی، ڈاکٹر عزیز احسن، شاہین عزیز نیازی، سرفراز زاہد ہونگے، نظامت کے فرائض خالد معین انجام دیں گے۔
18 April 2017:
News 1
کراچی( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری سندھ تھیٹر فیسٹیول کے چوتھے روز سندھی ڈرامہ ’’ مُون میں تُون موجود‘ ‘ پیش کیا گیا۔ جس میں صرف دو ہی کرداروں نے اسٹیج پراپنی پر فارمنس سے حاضر ین کو محظوظ کیا۔ڈرامے کی کہانی دو محبت کرنے والوں کے گرد گھومتی ہے جنہیں ہر شے میں اپنا ہی محبوب دکھائی دیتا ہے۔ڈرامے کی تحریر اور ہدایات ایوب غدیس کی تھیں۔
Moon Main Toon Mojood is the story of a young man and his beloved; who have strong feelings of love for each other. the young man travels too far on the path of love so much so that he sees her face in everyone he comes across. ultimately he absorbs the love of his beloved within him and achieves the highest place without discriminating the external and internal norms and becomes a mystic. Play has been written and directed by Ayoob Gaadis.
Picture: [download-attachment id=”11647″ title=”moon me toon mojood 1″]
Picture: [download-attachment id=”11648″ title=”moon me toon mojood 2″]
News 2
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی لائبریری کمیٹی کے زیر اہتمام مشہور و معروف نعت خواں عزیز الدین خاکی کی کتاب ’’کلیاتِ عزیز خاکی ‘‘کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی ۔تقریب سے لائبریری کمیٹی کے چیئر مین سہیل احمد نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ آرٹس کونسل میں جہاں ادبی تقاریب ،سیمینار، مشاعرے ، ڈرامے ہوتے ہیں وہیں ہم مذہبی حوالے سے بھی تقریبات کرتے رہتے ہیں جیسے آج کی تقریب اس کی ایک مثال ہے۔ ہم نے اپنی لائبریری میں بھی نعت و حمد کاا ایک حصہ مختص کیا ہے۔ اور ہم آئندہ بھی نعتیہ مشاعرے، نعت و حمد کی کتابوں کا اجراعء،محفل مسالمہ اور اسطرح کی تقریبات منعقد کرواتے رہیں گے۔ طاہر سلطانی نے اپنی تقریر میں کہا کہ عزیز الدین خاکی نعت خواں تو بہت اچھے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ انہوں نے لغت حمد لکھنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے وہ بھی بہت خوب ہے۔ ان کا اپنا ایک منفرد انداز ہے۔ ڈاکٹر شہزاد احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ عزیز الدین خاکی عشق حقیقی اوران کے محبوب کی محبت میں سرتا پیر ڈوبے ہوئے ہیں اوران کا کلام دل کو چھوتا ہے۔ جس جذبے سے یہ نعت لکھتے ہیں لگتا ہے دل میں اُترتی چلی جاتی ہے اور پھر اسی نعت کو پڑھنے کا بھی اپنا انداز ہے جو اچھوتا ہے ۔یاسین وارثی نے عزیز الدین خاکی کے کلام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کے قلم میں اور زور پیدا کر ے اور یہ اسی طرح اس باری تعالیٰ اور اس کے رسول کی حمد و ثناء کرتے رہیں۔ جناب غلام یاسین قادری نے کہا کہ عزیز الدین خاکی پہلے مضامین لکھتے تھے اور بہت خوب لکھتے تھے۔ اب اچانک انہوں نے حمد و نعت کہنا اور لکھنا شروع کردی اوراب اپنے اچھوتے اور منفرد انداز میں نعتیں پڑھتے ہیں۔ کلیاتِ عزیز خاکی عشق رسول میں تڑپنے والوں کے لئے ایک انمول خزانہ ہے ۔پیر زادہ خالد نے کلیاتِ عزیز خاکی کو حمدو نعت کی دنیا میں اچھا اضافہ قرار دیا۔تقریب کا باقاعدہ آغاز عزیز الدین خاکی کی لکھی گئی حمدسے ہوا جسے محمد ابرار حسین نے خوش الحانی سے پیش کیا اورمقبول فیصل حسن نقشبندی نے پیش کیا جبکہ احمد خیال نے بہت خوبصورت منظوم پیش کیے۔
Picture: [download-attachment id=”11646″ title=”Book Launch Kuliyat e Khaki”]
Picture: [download-attachment id=”11644″ title=”Tribute to Shabnam”]
Picture: [download-attachment id=”11645″ title=”Tribute to Shabnam-1″]
News 4
News 5
کراچی ( ) محبت کی لازوال داستانوں میں ہیر رانجھا کی محبت کی داستان آج تک لوگوں کی یاداشتوں میں بستی ہے۔ پنجاب کی گلیوں کی یہ داستانِ عشق دنیا بھر میں جانی جاتی ہے اس دستان پر جہاں کئی ڈرامے اور فلمیں بنائیں گئی وہیں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری سندھ تھیٹر فیسٹول کے تیسرے روز’’ہیر رانجھا‘‘ اسٹیج پر بڑے خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ۔ڈرامہ ’’ ہیر رانجھا‘‘ کی لازوال محبت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ڈرامے کے کرداروں نے اپنی بھرپورپرفارمنس دی۔ کیفی عاظمی کی تحریر اور زرقہ ناز کی ہدایات میں ڈرامہ ہیر رانجھا کو مختصر اور خوبصورت پیرائے میں پیش کیاگیا۔ ڈرامے کو حاضرین نے نہ صرف بے حد پسند کیا بلکہ کھڑے ہو کر داد بھی دی۔
Heer Ranjha
Heer ranjha is perhaps the most famous tragic love story from the Punjab. Heer is a village girl from a rich nobel family of Jhang and Ranjha is from Takht Hazara. On a visit to Jhang , Ranjha falls in love with Heer and decides to stay back as a cowherd. When Heer’s family finds out about their love for each other, events take a tragic turn. Heer is poisoned and Ranjha stabs himself. Director:
Zarqa Naz Writer:
Kaifi Azmi
Cast:
Akber Ladhani as Ravi
Fajar Sheikh as Heer
Umair Rafiq as Ranjha
Saddam Hussain as Qado
Ashfaq Ahmed as Heer’s Father
Damyanti Ghosai as Heer’s Mother/ Saida’s Sister
Rohi Ahmed as Heer’s Friend
Ayesha Iqbal as Ranjha’s Bhabi
Rahil Siddiqui as Ranjha’s Brother
Amir Naqvi as Sarpanj
Samhan Qazi as Qazi
Hasnain Abbas as Ghonga
Muntazir Mehdi as Saida
Asma Noor as Village Girl
Zain Qureshi as Villager
Zeerik Khan as Villager
Anil Tahir as Singer
Picture: [download-attachment id=”11711″ title=”Sindh Theater Festival, Drama Heer Ranjha”]
Picture: [download-attachment id=”11713″ title=”Sindh Theater Festival, Drama Heer Ranjha”]
[download-attachment id=”11714″ title=”Sindh Theater Festival, Drama Heer Ranjha”]
17 April 2017:
“Sindh Munjhi Amaa” is the story about history’s massive migration of people during the partition of India, in 1947. The writer Ali Roshan Shaikh has illustrated the conditions of a village in Sindh; where many Hindu families lived in areas majorly populated by Muslims with harmony and peace. As soon as the riots began, the fire of religious violence began spreading in Gujarat and reached Lahore within no time. This incident harassed the peaceful Hindu community and they decided to migrate to India in an attempt to save their lives. One of those families decided not to move anywhere and continued to live in their motherland. Eventually the head of the family started receiving death threats but that didn’t change his mind. Finally, he dies in his home and at the time of his death instructs his descendents to wrap his body in an AJRAK and put him in the holy INDUS. His last words to them were to never leave their motherland. Play was directed by Riyaz Soomro.
کراچی ( )حمد و نعت، سلام و مناقب اور منظومات کا مجموعہ’’ کلیات عزیز خاکی‘‘ کی تقریب اجراء لائبریری کمیٹی آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام 18، اپریل شام6 بجے گراؤنڈ فلور پر منعقد کی جارہی ہے جس کے مہمان خصوصی اعجاز الدین سہروردی، انیق احمد، حاجی حنیف طیب ہونگے جبکہ دیگر مقررین میں ڈاکٹر شہزاد احمد، اختر سعیدی، عبدالصمد تاجی اور طاہر سلطانی شامل ہیں، تقریب کی نظامت رشید خان رشید اور غلام ےٰسین قادری کریں گے جبکہ متمر وارثی، محمدیامین وارثی اور حافظ الغفار حافظ منظومات پیش کریں گے۔
Picture: [download-attachment id=”11288″ title=”PR-Drama Sindh Munjhi Maan”]
Picture: [download-attachment id=”11289″ title=”PR-Drama Sindh Munjhi Maan-2″]
16 April 2017:
15 April 2017:
15 April 2017:
معروف گلوکارہ حمیرا چنہ نے آرٹس کونسل میں پاکستان کی تمام زبانوں میں گیت سنا کر محفل لوٹ لی
کراچی( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی تمام ثقافتوں کا گلدستہ اور حمیراچنہ پاکستان کی یکجہتی کا نشان ہیں ۔ یہ پاکستان کی واحد گلوکارہ ہیں جو اردو ،سندھی، پنجابی، سرائیکی، پشتو ،پلوچی اور پاکستان کی دیگر علاقائی زبانوں میں بہت خوبصورت گاتی ہیں اور یہی پاکستان کی یکجہتی کا نشان ہے۔ ان خیالات کا اظہار آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ نے آرٹس کونسل کے ماہانہ پروگرام بیٹھک میں گلوکارہ حمیراچنہ کی پرفارمنس کے موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زبان کی بنیاد پر کوئی جھگڑا نہیں جس زبان میں میں بھی گیت گایا حاضرین نے برابر پذیرائی کی۔ آرٹس کونسل کراچی نے شہریوں کے لئے بیٹھک کے نام سے یہ پروگرام شروع کیا ہے جس میں ملک کے معروف گلو کار ہر ماہ پر فارم کرتے ہیں۔پروگرام میں ممتاز گلوکارہ حمیراچنہ نے بہترین پرفارمنس پیش کی۔ اردو کے علاوہ پنجابی۔سندھی۔سرائیکی۔پشتو اور بلوچی زبان کے مشہور کلام پیش کر کے مجمعے سے زبردست داد وصول کی۔تقریب میں ممبران آرٹس کونسل کے علاوہ شہر کراچی کے معزز ین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور حمیرا چنہ کے سروں سے رات گئے تک محضوظ ہوئے۔ حمیرا چنہ نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرٹس کونسل نے ہمیشہ ہی اپنے ممبران اور شہر کراچی کے لوگوں کی تفریح کے لیے معیاری پروگرام منعقد کئے ہیں میں خود کئی بار صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کی دعوت پر آرٹس کونسل میں پر فارم کرچکی ہوں اور ان کی بے حد مشکور ہوں کہ وہ اتنے اچھے سامعین و حاضرین کے سامنے اپنا فن پیش کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں مجھے ہر بار یہاں آکر اتی ہی خوشی محسوس ہوتی ہے جتنی آج ہورہی ہے تقریب کے آخر میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے حمیرا چنہ کو پھولوں کا تحفہ پیش کیا اس موقع پر چیئرمین میوزک کمیٹی کاشف گرامی بھی موجود تھے جبکہ تقریب کی نظامت کے فرائض نعمان خان نے انجام دیئے۔
Humaira Channa stole the show at Arts Council
Renowned singer Humaira Channa stole the show last night with her performance at Arts Council during a musical night BAITHAK organized for its members and general public. The singer sang new and old songs in all the regional languages for the first time and received immense appreciation from the crowd. The event was attended by esteemed members of the organization who were thoroughly entertained by Miss Channa’s performance. While interacting with the media, the singer said how she feels immensely elated and honored to perform at Arts Council where the audience members and the front runner of the organization Mr. Ahmed Shah is a true lover of her voice and her performance. It is always an honor and pleasure to perform at Arts Council. She spoke of her association with Mr. Shah who has invited her to perform on various occasions. At the conclusion of the event, Mr. Ahmed Shah presented Humaira Channa with a bouquet of flowers while Mr. Kashif Gerami, the Chairman of Music Committee was also present. Noman Khan was the host for the event.
Picture: [download-attachment id=”11240″ title=”Humera Channa-News”]
News 2
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی معروف فلم اسٹار شبنم کیلئے اعتراف کمال تقریب کرے گی۔
کراچی( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام 17اپریل بروزپیررات8بجے ماضی کی عظیم اداکارہ شبنم کااعتراف کمال منعقدہ کیا جارہا ہے۔میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے بتایا کہ لیجنڈری فلم اسٹار شبنم کے اعزاز میں منعقدہ اعتراف کمال کی یہ تقریب اپنی نوعیت کی منفرد تقریب ہوگی جسے شبنم کے پرستار اور آرٹس کونسل کے ممبران مدتوں یاد رکھیں گے۔ تفصیلات کے مطابق فلم اسٹار شبنم کی 40سالہ فلمی خدمات کے اعتراف میں آرٹس کونسل نے ان کے اعزاز میں خصوصی طورپر تقریب پذیرائی کا اہتمام کیاہے اس موقع پر فلمی صنعت کے وہ تمام ستارے جنہوں گذشتہ دور میں شبنم کے ساتھ فلموں میں کام کیا ہے اور عصر حاضر کے فلمی ستارے مشترکہ طورپرانہیں خراج تحسین پیش کریں گے۔تقریب میں اداکار ندیم ،مصطفی قریشی، معمر رانا، سید نور،اداکار شاہد،سنگیتا بیگم ، ، ستیش آنند کے علاوہ و دیگر معززین شوبز کی خصوصی طورپر شرکت متوقع ہے اوروہ اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔
Arts Council will pay tribute to yesteryear film star Shabnam in a special ceremony.
Arts Counil of Pakistan Karachi will organize a special ceremony under supervision of President Ahmed Shah to honor yesteryear actress and film star Shabnam on Monday 17th April 2017 at 8 pm in Arts Council. During an interaction with the media, Ahmed Shah said this tribute ceremony will be a one of its kind event which the fans of the film star will remember for a long time. According to the details, the ceremony will honor her career spanning four decades and her outstanding contribution to the film industry. The event will be attended by all the film stars, directors and technicians who have worked with her and current actors and stars who will be present to honor and acknowledge her. These will include film star Nadeem, Mustafa Qureshi, Muammar Raana, Syed Noor, Sangeeta Begum, Satish Anand and other notable names of the media industry.
News 3
کراچی ( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام میجر جنرل(ر) شوکت اقبال کی کتاب
Civil Military Equation in Pakistan
کی تقریب رونمائی 16اپریل بروز اتوار شام 4 بجے آرٹس کونسل آڈیٹوریم میں منعقد کی جارہی ہے جس کے مہمان خصوصی گورنر سندھ محمد زبیر ہوں گے تقریب میں ملک کی ممتاز شخصیات بھی شرکت کریں گی۔
Major General (R) Shoukat Iqbal’s book Civil Military Equation in Pakistan will be unveiled in a special ceremony on Sunday 16th April 2017 at 4pm in AC Auditorium, Arts Council. Governor of SIndh Muhammed Zubair will be the Chief Guest for the event. The event will be attended by notable personalities of the country.
14 April 2017:
13 April 2017:
خبر نمبر 1