Press Releases 2021
16th March 2021
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے استاد راحت فتح علی خان کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور آرٹس کونسل کی اعزازی ممبر شپ سے نوازاگیا
حکومت سے گزارش ہے کہ استاد راحت فتح علی خان کی موسیقی کے لیے خدمات کے اعتراف میں انہیں نشانِ امتیاز کے لیے نامز کیا جائے، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ
محبت اور موسیقی کی کوئی گرامر نہیں ہوتی،نصرت فتح علی خان صاحب کا کمال لوک اور کلاسیکل موسیقی کا امتزاج تھا، صوبائی وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ
آرٹس کونسل نے آج مجھے جس اعزاز سے نوازا ہے وہ ایک بھاری ذمہ داری ہے، میرے کندھے مضبوط لیکن اب حساس ہو گئے ہیں،راحت فتح علی خان
کراچی ()آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے استاد راحت فتح علی خاں کے اعزاز میں تقریب کا انعقادکیاگیا جس میں انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ اور آرٹس کونسل کی اعزازی ممبر شپ سے نوازاگیا، معروف ادیب و دانشور انور مقصود اور استاد راحت فتح علی خان نے آرٹس کونسل میں پودا لگاکر شجرکاری مہم میں حصہ لیا اس موقع پر صوبائی وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ اور اراکین گورننگ باڈی بھی موجود تھے جبکہ نظامت کے فرائض ہما میر نے انجام دیئے، اس موقع پر استاد راحت فتح علی خان نے کہاکہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی نے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا ہے میرے کندھے مضبوط تھے لیکن اب حساس ہو گئے ہیں،یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہاکہ احمد شاہ نے میرے تعارف کیلئے خوبصورت الفاظ کا چناﺅ کیا جس پر میں ان کا بہت شکرگزار ہوں۔جس اعزاز سے آج مجھے نوازا گیا وہ میں لفظوں میں بیان نہیں کرسکتا،انور مقصود صاحب ہمارے استاد ہیں یہ لفظوں اور کہانیوں کے بادشاہ ہیں، ان کے سامنے بات کرنا میرے لیے اعزاز سے کم نہیں، انہوں نے کہاکہ آج میوزک سیکھنے والوں بچوں کو اپنا Loveپیش کرتا ہوں اور میرا Loveموسیقی ہے، جو بچے موسیقی سیکھ رہے ہیں انہیں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ انہیں پاکستان کی سرزمین کیلئے محنت کرنی ہوگی اور پاکستان کا نام دنیا بھر میں نام روشن کرنا ہوگا،وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ نے کہاکہ محبت اور موسیقی کی کوئی گرامر نہیں ہوتی،نصرت فتح صاحب کا کمال لوک اور کلاسیکل موسیقی کا امتزاج تھا،دورِ حاضر کے سب سے بڑے موسیقار آج ہمارے درمیان موجود ہیں یہ ہمارے لیے بہت اعزاز کی بات ہے،انہوں نے کہاکہ لوک اور کلاسیکل موسیقی کا جو امتزاج نصرت فتح علی خان نے بنایا راحت فتح علی خان نے اس روایت کو قائم رکھا ہے،سُر کا اُلٹا دریا بہہ کر جو اوپر گیا وہ عابدہ پروین کا ہے اورجو سیدھا آیا وہ راحت فتح علی خان کا ہے، آج میں یہ اعلان کرتاہوں کہ بہت جلد کراچی شہر میں عابدہ پروین اور راحت فتح علی خان کا مشترکہ کنسرٹ منعقد کرکے پوری دنیا کو امن اور محبت کا پیغام دیں گے۔صدر آرٹس کونسل احمد شاہ نے کہاکہ ماضی میں جب استاد راحت فتح علی خان آرٹس کونسل پرفارم کرنے آئے توآرٹس کونسل کے دَرودیوار ٹوٹ چکے تھے، آرٹس کونسل میں سات آٹھ ہزار لوگ موجود تھے جب بہت مشکل سے عوام کے جم غفیر کو سنبھالا تھا، راحت خود کہتے ہیں کہ میں نے پوری دنیا میں پرفارم کیا ہے لیکن جو محبتیں آرٹس کونسل میں ملتی ہیں اس سے بہت خوشی ہوتی ہے، انہوں نے کہاکہ راحت بہت شاندار اور عاجز انسان ہیں، آج استاد راحت فتح علی خان کو آرٹس کونسل کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا جا رہا ہے، یہ ایوارڈ اس سے قبل ضیاءمحی الدین، انور مقصود، افتخار عارف اور امر جلیل کو دے چکے ہیں، میں حکومت پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ اس سال سب سے بڑے اعزاز نشانِ امتیاز کے لیے استاد راحت فتح علی کو نامزد کیا جائے، علاوہ ازیں انور مقصود کا راحت فتح علی خان کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا جس پر انور مقصود نے مزاحیہ انداز میں کہاکہ راحت فتح علی خان کو اس عمر میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دینا باعث حیرت ہے، انکی تو ابھی بڑی عمر پڑی ہے،یہ ایوارڈ تو انہیں دینا چاہیے جن پر نیب کا کیس ہو، راحت فتح علی خان ایک عرصے سے گا رہے ہیں ان کا کوئی اسکینڈل نہیں آیا، آخر میں استاد راحت فتح علی خاں نے نصرت فتح علی خاں کا مشہورِ زمانہ نغمہ ”پاکستان پاکستان میرا ایمان پاکستان، میرا پیغام پاکستان“ اور انور مقصود کی فرمائش پر ”آج رنگ ہے اے ماں رنگ ہے ری “گنگناکر حاضرین سے خوب داد وصول کی۔ گانا گنگناتے ہوئے انہوں نے اپنے ساتھ مرحوم امجد صابری کو یاد کیا، صوبائی وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ نے استاد راحت فتح علی خاں اور پروفیسر اعجاز فاروقی نے انور مقصود کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا ۔
The iconic Sufi singer, musician, and Qawwal Ustad Rahat Fateh Ali Khan awarded with the lifetime achievement award and honorary membership by the Arts Council, Karachi.
Karachi: Rahat added, “I am honored to be accepting this award by Arts Council, a world-renowned institute of Arts & Culture”. I cannot put my feelings into words for the honor bestowed on me” Rahat Said “Anwar Maqsood is my mentor. He is the legend of words and stories. It is not less than an honor for me to speak in front of him. Ahmad Shah chose beautiful words for my introduction”.
Rahat became the first Pakistani musician to have received this honor from Arts Council Karachi, which was previously awarded to Zia Mohyuddin, Anwer Maqsood, Iftikhar Arif, Amar Jaleel, and Asad Muhammad Khan
Minister of Culture Syed Sardar Ali Shah said that there is no grammar of love and music. The greatest musicians of our time are present among us today; it’s an honor for everyone. He said that the combination of folk and classical music which was created by Nusrat Fateh Ali Khan is maintained by Rahat Fateh Ali Khan.
“There is an inverted river of music and melody which flowed upwards it belongs to Abida Parveen and the river of melody flowed straight up and that belongs to Rahat Fateh Ali Khan,” said Sardar Shah
“We are proud to present Lifetime Achievement Award and the Lifetime Membership of Arts Council to Rahat Fateh Ali Khan in recognition of his massive achievements,” said Mohammad Ahmed Shah president of Arts Council who was accompanied by the Culture Minister of Sindh Syed Sardar Ali Shah, Living legend Anwer Maqsood, International producer Salman Ahmed and Secretary Arts Council Ejaz Ahmed Farooqi
On the occasion, Ahmed Shah demanded the nomination of Nishan-e-Imtiaz for the music legend Ustad Rahat Fateh Ali Khan from the government of Pakistan.
In addition, Anwar Maqsood had an interesting conversation with the Rahat Fateh Ali Khan in which Anwar Maqsood humorously said, Rahat Fateh Ali Khan has been singing for a long time but it is surprising to give him this award at this age, he is still very young, and this award should be given to those who are involved in NAB cases.
At the end of the ceremony, Ustad Rahat Fateh Ali Khan sang “Mera Iman Pakistan,” & “Aaj Rang Hai and received a standing ovation from the audience. ۔ While singing, he remembered his co-performer Late Amjad Sabri.
The prestigious ceremony took place on Tuesday evening at Karachi Arts Council.
کراچی ( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر محمد احمد شاہ نے کہا ہے کہ 17مارچ بروز بدھ سہ پہرساڑھے 12 بجے احمد شاہ بلڈنگ آرٹس کونسل کراچی میں 60 سال سے زائد عمر کے ممبران کے لیے کووڈ 19 ویکسین ہیلتھ سینٹر کے قیام کے حوالے سے پریس کانفرنس اور ہیلتھ سینٹر کا افتتاح صوبائی وزیر صحت عذرا فضل پیچوہو کریں گی۔ انہوں نے 60 سال سے زائد عمر کے ممبران سے کہا ہے کہ ان کی سہولت کے لیے یہ سینٹر قائم کیا جا رہا ہے، تمام ممبران جن کی عمر 60 سال سے زائد ہے وہ اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں خطرناک بیماری سے محفوظ رہنے کی ویکسین لگوائیں۔
14th March 2021
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں چوتھا تین روزہ ”سند ھ لٹریچر فیسٹیول“ تمام تر رعنائیوں سمیٹ کر اختتام پذیر
مکمل طور پر آئینی حکمرانی ہونی چاہیے اورجس ادارے کا جو کام ہے وہ اسے کرنا چاہیے،سینیٹر رضا ربانی کی فیسٹیول میں گفتگو
ہمارے 7 ووٹ رد نہیں ہونے چاہیے،پیپلز پارٹی تمام صوبوں کی زنجیر ہے،سیاسی رہنما سسی پلیجو
ہمارے پاس وسائل کی کمی نہیں بس ٹیکنالوجی اَپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے،آئی جی سندھ مشتاق مہر
کراچی()آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں چوتھا تین روزہ ”سند ھ لٹریچر فیسٹیول“ تمام تر رعنائیوں کیساتھ اختتام پذیر ہوگیا، فیسٹیول کے آخری روز 12سیشن منعقد ہوئے، جس میں ”جمہوریت جی گولہ“ ، Heenarray Sajann Saarya،”دیکھو،سنو، جانو….فتح سندھ“ کے نام سے سیشن کا انعقاد کیاگیا۔۔سیشن میں مہمان فیصل وڑائچ نے سندھ کی تاریخ بیان کی اور ڈاکومینٹری بھی دکھائی گئی، نورالہدیٰ شاہ نے نظامت کے فرائض انجام دیے، I Saw Myself Journey With Shah Abdul Latif Bhittaiپر شبنم ویرمانی نے گفتگو کی شیرگل نے نظامت کے فرائض انجام دیئے، Foreign Aid … For How Long?سے متعلق سیشن میں غلام مصطفی زاور کے علاوہ آن لائن رضا رومی، Jonathon cummings، سعدیہ محبوب ، Arpit Chaturvedi، سارنگ اعجازنے شرکت کی اجلاس میں ”غیر ملکی امداد اور آخر کب تک “کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی گئی، ”صحتمندقوم اور عورت“، ”بلوچستان ایک مکالمہ“، ”چچ نمو“، ”تحریک کیسے بدلتی ہے“کے موضوع زیر بحث لائے گئے جن پر مختلف شرکاءنے موضوع پر اپنے اظہار کا خیال کیا، امر جلیل نے ویڈیو لنک کے ذریعے SLFمیں شرکت کی،فیسٹیول میں قرارداد پیش کی گئی جس میں سندھ لٹریچر فیسٹیول نے اپنے مطالبات پیش کیے،اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ پاکستان کے محنت کش عوام نے جمہوریت کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، لیکن جو کلائمکس سینٹ میں دیکھا اس سے زیادہ شرمناک ہتک آمیز کچھ نہیں ہوسکتا سوچتا ہوں اگر ایوان اس قابل رہا کہ کوئی وہاں بیٹھے اور بات کرسکے، یہ ایک کیمرہ گیٹ ہے، انہوں نے کہاکہ ہم نے طے کیا تھا بوتھ کو چیک کیا جائے کہ کیمرہ تو نہیں جب چیک کیا تو چار کیمرے نکلے، اکتوبر میں حکومت نے 26ترمیم پیش کی پھر صدر نے ریفرنس جاری کیا ،سپریم کورٹ کی رائے آرڈیننس کے بر خلاف تھی،انہوں نے کہاکہ مکمل طور پر آئینی حکمرانی ہونی چاہیے اورجس ادارے کا جو کام ہے وہ اسے کرنا چاہیے ، سیاسی شخصیات کے بجائے اصولوں کو اپنانا ہوگا، ملک میں انتہا پسندی کی ایک وجہ جامعات میں تعلیمی آزادی ختم ہونا ہے،طلبا یونین کے انتخابات ہونے چاہئیں، جامعات کے نمائندوں نے طلبا یونین کی شدید مخالفت کی ،چاروں صوبوں کو کہا گیا کہ طلبا یونین بحال کی جائے ،رضا ربانی نے مزید کہاکہ بدقسمتی سے سندھ میں میرے پارٹی کی حکومت ہونے کے باوجود اس پر عمل نہیں ہوسکا ،میثاق جمہوریت پورے ملک کے لیے بنایا گیا تھا ، گیارہ سال کے بعد بھی این ایف سی ایوارڈ نہیں لایا گیا ،آئین کے مطابق ہر پانچ سال بعد این ایف سی لانا ہے، پرویز مشرف کے خلاف ریاست نے کیس کیا ، وہ عدالت نہیں آتا قوتیں اسے اسپتال اور باہر لے جاتی ہیںانہوں نے کہاکہ سنجرانی کے مقابلے میں میرا چیئرمین کے لیے نامزد ہونا قسمت میں نہیں تھا ، علاوہ ازیں Heenarray Sajann Saaryaکے اجلاس میں سیاسی رہنما سسی پلیجو نے کہاکہ ہمارے 7 ووٹ رد نہیں ہونے چاہیے،پیپلز پارٹی تمام صوبوں کی زنجیر ہے،یوسف رضا گیلانی جیت چکے ہیں،ہماری اتحادی جماعتوں اور پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ کی تیاریاں کر رہے ہیں ،ہمارے ووٹ پورے تھے، پی ڈی ایم جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عملدرآمد کیا جائے گا،امیدواروں میں اور صورتحال میں فرق تھا،پریزائیڈنگ آفیسر کی بدنیتی تھی، انہوں نے کہاکہ مقررہ تاریخ کو اسلام آباد پہنچ کر حکومت کو دن میں تارے دکھائیں گے، اس موقع پر آئی جی سندھ مشتاق مہر نے ”بچوں کے ساتھ بدسلوکی“کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے پاس وسائل کی کمی نہیں بس ٹیکنالوجی اَپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے، سب سے زیادہ کیس کراچی میں رپورٹ ہوئے ہم نے زینب کے نام سے ایک پروجیکٹ شروع کیا ہے جس میں کئی این جی او بھی اس کا حصہ ہیں جو گمشدہ بچوں کی تلاش میں ہمارے لیے کارآمد ثابت ہوئی ،دیہی علاقوں میں لوگوں سے رابطہ کرنا مشکل ہوتا ہے جس کے لیے ایپ کا قیام عمل میں لایاگیا جس کا نام ”زینب الرٹ“ ہے ، آئی جی سندھ نے بتایاکہ گزشتہ سال 600سے زائد کیس رجسٹرڈ ہوئے ہم نے تقریباً 400 بچوں کو بازیاب کرالیاہے۔فیسٹیول میں ، آخر میں محفل موسیقی میں NAFSبینڈ ، شہلا گل اور سیف سمیجو نے بہترین پرفارمنس سے SLFکو چار چاند لگا دیے۔
2nd Feb 2021
انقلاب اسلامی ایران کی بیالسویں سالگرہ کے موقع پر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کے مشترکہ تعاون سے ایرانی ثقافتی نمائش کا انعقاد کیا گیا
کرونا کی وبا کے باوجود احمد شاہ نے ثقافتی سرگرمیوں کو جاری رکھا یہ ان کی ثقافت سے محبت کا ثبوت ہے ،آرٹس کونسل آنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے ،قونصل جنرل ایران احمد محمدی
ایران اور پاکستان کے تعلقات نسلوں پر محیط ہیں،خانہ فرہنگ کے اشتراک سے آرٹس کونسل فارسی سیکھانے کی کلاسز کا آغاز بہت جلد کر رہا ہے ، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ
کراچی ( ) ایرانی فنکار فن اور تخلیق میں بے حد صلاحیت رکھتے ہیں ۔ہم پاکستانی بہن بھائیوں کو ایران میں خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ وہاں آکر ہماری ثقافت دیکھیں۔آرٹس کونسل آنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے احمد شاہ کے بھرپور تعاون کی وجہ سے ہم نے آرٹس کونسل میں بہت سے پروگرامز کیے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار قونصل جنرل ایران احمد محمدی نے کراچی آرٹس کونسل میں منعقدہ ایرانی ثقافتی نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے کیا ۔ نمائش کا اہتمام انقلاب اسلامی ایران کی بیالسویں سالگرہ کی مناسبت سے خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران اور کراچی آرٹس کونسل کے مشترکہ تعاون سے کیا گیا تھا ۔ایرانی قونصل جنرل احمد محمدی نے مزید کہا کہ کرونا وبا کے باوجود صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے ثقافتی سرگرمیوں کو جاری رکھا یہ ان کی ثقافت سے محبت کا ثبوت ہے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان محبتوں کا سلسلہ جاری رکھنے کے لئے ایسے اقدامات کرتے رہےں گے۔ اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات نسلوں پر محیط ہیں۔ ہمارا ایران سے ثقافتی رشتہ نہایت مضبوط ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایران کی تہذیب دنیا کی بڑی تہذیبوں میں سے ایک ہے جو کہ نہایت مضبوط تہذیب ہے ،چاہے وہ خطاطی ہو یا مصوری یا پھر فلم سازی۔ ایران کے ساتھ ثقافتی رشتے کو مزید مضبوط کرنے کےلئے خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران اور ایرانی قونصلیٹ کے ساتھ مل کر اس نمائش کا انعقاد کیا گیا ہے ۔ اس موقع پر صدر آرٹس کونسل نے اعلان کیا کہ خانہ فرہنگ کے تعاون سے آرٹس کونسل بہت جلد فارسی زبان سیکھانے کی کلاسز کا آغاز کر رہا ہے۔ نمائش سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران بہرام کیان نے کہا کہ پاکستان اور ایران کی بہت سی اقدار مشترک ہیں ،دونوں ممالک کی ثقافت ملتی جلتی ہے ۔اس نمائش کا مقصد دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط کرناہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ صدر آرٹس کونسل احمد شاہ کے شکرگزار ہیں کہ اس نمائش کے انعقاد میں بھرپور تعاون کیا ہے ۔ اس موقع پر کراچی آرٹس کونسل کے آرٹس اسکول کے پرنسپل شاہد رسام اور ادیبہ فاطمہ حسن نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تین روزہ ایرانی ثقافتی نمائش 4فروری تک آرٹس کونسل کراچی منظر اکبر ہال میں جاری رہے گی ۔جہاں ایرانی ثقافت کی عکاسی کرتی دستکاریاں ،تصاویر ،کتابیں اور فلم شوز نمائش کے لئے پیش کئے جارہے ہیں۔نمائش صبح 11بجے سے شام 6بجے تک جاری رہے گی۔
Arts Council of Pakistan Karachi holds the three-day Iranian cultural exhibition on the occasion of the 42nd anniversary of the Islamic Revolution of Iran in collaboration with The Khana-e-Farhang Islamic Republic of Iran.
“In the pandemic era, the cultural events were closed all around the world but Ahmed Shah continued all the activities and this shows his love for his culture. Up to now, we had several events in Arts Council with the cooperation of our friend Mohammad Ahmed Shah” said Ahmed Muhammadi Counsel General of Iran during his speech on the occasion of the 42nd anniversary of the Islamic revolution of Iran.
Further in his speech, he said that the most important factor of the cultural revolution of Iran is the independence of cultural activities. Iranians have good potential in art and creativity.
“We welcome our Pakistani brothers and sisters with the same love and cooperation in Iran. We will continue to take such steps to continue the excellent bilateral relations between the two countries” Said Muhammadi.
In the event, President Arts Council Ahmad Shah in his speech said “Iran-Pakistan relations are for generations. Our cultural relationship is older than religion. Iranian civilization is a strong civilization whether it is art, calligraphy, music, painting or filmmaking”
Speaking about the relationships with Iran and the Persian language Mr. shah said “These cultural ties must also be strengthened. Soon, Arts Council is launching Persian language classes with the collaboration of Khana-e-Farhang and we will continue to take such steps to further, strengthen this relationship”.
“Pakistan and Iran share many values, the cultures of the two countries are similar. We are presenting our culture in this exhibition. The exhibition aims to strengthen ties between the two countries” -Behram Kiyan Director Khana-e-Farhang.
The three-day cultural exhibition will last till 4th Feb 2021.
31 Jan 2021
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ماہرِ معاشیات کاظم سعید کی کتاب “دو پاکستان”کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
تقریب رونمائی میں معروف دانشوروں،صحافیوں اور سماجی شخصیات کی شرکت
کراچی ( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ماہر معاشیات کاظم سعید کی کتاب ” دو پاکستان“ کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا گیاجس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔تقریب رونمائی کے مقررین میں حارث گزدر، بیلا جمیل،مظہر عباس، اظفر معین،سلیم رضا اور صاحبِ کتاب کاظم سعید شامل تھے۔ اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے حارث گزدر نے کہاکہ اس کتاب میں بہت زیادہ محنت کی گئی ہے۔ اس کتاب پر جتنا کام کیا گیا ہے اس میں بے انتہا محنت ہے۔اس کتاب کو غور سے پڑھنے پر آپ کو محبت نظر آئے گی۔ کتاب میں بہت سے محبت کے پہلو ہیں۔ ہمارے ملک میں ساری فیک نیوز اردو میں بن رہی ہے۔ پروپگینڈا اردو میں جبکہ معلومات انگریزی میں دی جارہی ہے۔یہ کتاب معلومات کی فراہمی کے لئے پل کا کردار ادا کرسکتی ہے۔ ماہر تعلیم بیلا جمیل نے کہا کہ اس کتاب کے مختلف پہلو ہیں۔باب اول میں غربت سے نجات، دوسری کتنے پاکستانی، تیسری اتنے پاکستانی کمائیں گے کیسے اور چوتھی کہ تعلیم کیسے حاصل کرنی ہے۔ تعلیمی نظام کی مالی بنیاد کتنا گڑ اور کامیاب ممالک سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں۔ معروف صحافی مظہر عباس نے کتاب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے کتاب پڑھنا شروع کی تو مجھے اندازہ یہ ہوا کہ قلعہ کے اندر کے جو لوگ ہیں وہ کتاب پڑھنا نہیں چاہتے اور باہر کے جو لوگ ہیں ا ±نہیں کتاب پڑھنا نہیں آتی۔تو اب یہ مسئلہ حل کیسے ہوگا؟ کسی نے کہا تھا ناں کہ میں بھی عجیب شخص ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس خود کو تباہ کرلیا اور ملال بھی نہیں۔ ہمارے جو پالیسی میکرز ہیں ا ±ن کو تقریباََ یہ ساری باتیں پتا ہیں جو کاظم نے لکھی ہیں لیکن پھر کرنا کیوں نہیں چاہتے؟میری نظر میں ایک پاکستان اسلام آباد میں ہے اور ایک راولپنڈی میں۔ باقی کا جو پاکستان ہے ا ±س کے لئے کوئی کچھ نہیں کرنا چاہتا۔اپنی کتاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے مصنف کاظم سعید نے کہا کہ یہ کتاب اعداد و شمار کا گورکھ دھندا ہے جسے معیاری اردو میں باریک بینی سے لکھا گیا ہے جسے پڑھ کر قاری حیران رہ جائے۔انہوں نے کہا کہ کتاب میں اپنی تاریخ کے حوالے دیئے گئے ہیں باالخصوص مغل دورکے ۔اس کتاب میں باقاعدہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ مسائل تو ہیں ان کا حل کیا ہے؟ تقریب سے اظفر معین نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہارکیا جبکہ سلیم رضا نے ٹیلیفونک خطاب کیا ۔ تقریب کی نظامت کے فرائض معروف صحافی وسعت اللہ خان نے انجام دیئے۔
The launching ceremony of Economics and Financial consultant, Kazim Saeed’s book “Do Pakistan” held at Arts Council of Pakistan, Karachi.
Economist Haris Gazdar, Educationist Bela Jameel, Journalist Mazhar Abbas were the speakers while former governor of State Bank Saleem Raza and Historian Asfar Moin expressed their views via video link in the event. This program was moderated by the Journalist Wasatullah Khan.
“The ratio of food crisis in Pakistan is increasing. Along with eradicating poverty in the country, development work must also be done. According to research in development, educated people made progress through jobs” said Author Kazim Saeed. ” The readers will be amazed at how this book can be examined so closely in excellent Urdu. This book is an attempt to prove the solutions of the problems we are having in this country.” he further added.
Appreciating the author’s efforts Speakers Said that Kazim Saeed had written this book with an open mind, honesty, and hard work.
Speaking on the occasion Haris Gazdar said “Readers will see many aspects of love in this book. In our country, all the false news, propaganda are being made in Urdu while information is being given in English and this book can act as a bridge to provide information.
“The first chapter of the book is about poverty and its rid, the second chapter is about Pakistanis, the third the chapter is about the sources of earning whereas the fourth chapter is about the education and what we can learn from the financial foundation of the education system,” Said Bela Jameel.
“The rapid evolution of the education system and development in Turkey are important aspects of this book” she concluded.
Senior Journalist Mazhar Abbas in his speech said “In my view, there is one Pakistan in Islamabad and one is in Rawalpindi. No one wants to do anything for the rest of Pakistan”.
29 Jan. 2021
شعر و شاعری کے فروغ کیلئے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ماہانہ ”سالگرہ مشاعرے“ کا انعقاد
آرٹس کونسل اپنے ممبران کے لیے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کرتا رہتا ہے،سالگرہ مشاعرہ ممبران کو ایک کنبے کی صورت جوڑے رکھنے کی کوشش ہے۔۔صدر آرٹس کونسل احمد شاہ
کراچی ( ) آرٹس کونسل کے معزز ممبران نے الیکشن میں ہم پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اس کے بے حد مشکور ہیں۔ہماری کوشش ہے کہ ممبران کے لیے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کرتے رہیں۔اسی لیے جو ممبران شاعر ہیں ان کی پزیرائی کے لیے سالگرہ مشاعرے کا آغاز کیا جا رہا ہے۔۔ان خیالات کا اظہار صدر آرٹس کونسل احمد شاہ نے آرٹس کونسل میں منعقدہ سالگرہ مشاعرے سے خطاب کرتے ہوءے کیا۔۔ سالگرہ مشاعرے میں اسی مہینے پیدا ہونے والے شعراءکرام کو موقع دیا جائے گا کہ وہ مشاعرے میں اپنا کلام پیش کریں ۔جنوری میں پیدا ہونے والے مختلف شعراءکرام نے سال کے پہلے مشاعرے میں اپنا اپنا کلام پیش کرکے حاضرین سے داد وصول کی ۔مشاعرے کے مہمان خصوصی صدر پریس کلب فاضل جمیلی تھے جبکہ صدارت کے فراءض فاطمہ حسن نے ادا کیے۔۔ سالگرہ مشاعرے میں 23شعراءکرام نے حصہ لیا جن میں ڈاکٹر فاطمہ حسن،فاضل جمیلی،قمر وارثی،صبیحہ صبا،سعدیہ حریم،خلیل اللہ فاروقی،سہیل احمد،عشرت گودھروی،تبسم صدیقی،عبدلحمید ساقی،ڈاکٹر نثار احمد نثار ،امت الحی وفا،ارشاد احمد بھٹی،سعد الدین سعد،شہاب اقتدار قدر،ظفر بھوپالی،اقبال شاہ،محمد اعظم،جعفر محمد عالم،وحید نور،سیمان نوید عباس،ماجد فرید ساٹی،پروفیسر منہاج العارفینشامل تھے ۔ اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ اور تمام شعراءکرام نے سالگرہ کا کیک بھی کاٹا۔
The monthly salgirah Mushaira was held at the Arts Council of Pakistan Karachi on Friday evening. Poet Fazil Jameeli was the guest of honor whereas poetess Fatima Hassan presided the Mushaira.
Karachi: Arts Council of Pakistan Karachi launched an event named “Salgirah Mushaira. This Mushaira will be held every month, poets born in the month will present their poetry in the Mushaira .”I am grateful for the supporting gesture expressed by the members this year in the election” – Muhammad Ahmed Shah president of the Arts Council Pakistan Karachi. “We organize such events for our members, they are our family. We hold one or two mushairas in Urdu Conference every year but from now we will hold this salgirah Mushaira every month. The purpose of this Mushaira is to acknowledge the work of our member poets on their birthday” Ahmed Shah concluded.
In the first mushaira of the year, 23 poets including Dr. Fatima Hassan, Fazil Jameeli, Qamar Warsi, Sabiha Saba, Sadia Hareem, Khalilullah Farooqi, Sohail Ahmed, Ishrat Godhravi, Tabassum Siddiqui, Abdul Hameed Saqi, Dr. Nisar Ahmed Nisar, Ummatul Hai Wafa, Irshad Ahmed Bhatti, Saaduddin Saad, Shehab Iqtedar Qadr, Zafar Bhopali, Iqbal Shah, Mohammad Azam, Jafar Mohammad Alam, Waheed Noor, Seeman Naveed Abbas, Majid Farid Saati, Prof. Minhaj-ul-Arif Presented their poetry.
26 Jan 2021
بھارت کے یوم جمہوریہ کو کراچی میں یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔ کراچی آرٹس کونسل میں فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل اینڈ جموں کشمیر فورم فرانس کی جانب سے کشمیر سے اظہارِ یکجہتی پر مبنی سیمینار کا انعقاد
مقررین کا حکومت پاکستان سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خارجہ سطع پر اقدامات تیز کرنے کا مطالبہ
کراچی ( ) کراچی میں آرٹس کونسل آف پاکستان میں فرینڈز آف کشمیر اور انٹرنیشنل اینڈ جموں کشمیر فورم فرانس کی جانب سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں سیاسی جماعتوں ، سول سوسائٹی اور طلباوطالبات نے شرکت کی۔ وائس چیئرمین پاکستان فرینڈز آف کشمیر اور انٹرنیشنل اینڈ جموں کشمیر فورم فرانس عبدلحمید لون نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کشمیر کی آذادی اور پاکستان کی سالمیت کی جنگ لڑرہے ہیں بی جے پی کی حکومت ہر سطح پر آمرانہ ہے کشمیر کے لوگ بھارت کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے کشمیر میں غیر مسلم اور غیر کشمیریوں کو بسایا جارہا ہے۔ سابق اسپیکر آذاد کشمیر سلیم بٹ نے کہا کہ ہندوستان میں جمہوریت ہوتی تو قائداعظم کانگریس نہیں چھوڑتے ہندوستان میں اگر جمہوریت ہوتی تو دس لاکھ فوج کشمیر میں نہیں ہوتی اگر ہندوستان میں جمہوریت ہوتی تو ایک لاکھ لوگ کشمیر میں شہید نہ ہوتے ہندوستان نے جمہوریت کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔اس موقع پر بشیر سدوزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آرٹس کونسل کراچی کشمیر کاز کے لئے ہمیشہ کام کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا ،صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ ہمیشہ کشمیر کاز کے لئے پیش پیش رہے ہیں اُنہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی تھی کہ کشمیری عوام کی قربانیوں کو دنیا کے سامنے لانا چاہیے تھا جو ہم صحیح طریقے سے نہیں کرسکے ،حریت کانفرنس کو اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ نوجوانوں کی تحریک تو مضبوط رہی کیا ہم سیاسی تحریک مضبوط کرسکے؟اگر حریت کانفرنس اپنا مدعا بہتر انداز سے پیش نہیں کرسکتی تو مشورہ ہے کہ پاکستان میں ایک ڈپٹی برائے کشمیری امور ہونا ہیے، ایاز موتی والا نے کہا کہ ہمارے دل میں کشمیریوں کی محبت دن بدن بڑھتی جارہی ہے ریاست کی ذمہ داری ہے کشمیرویوں کا مقدمہ صحیح طور لڑے۔ صدر مجلس وحدت المسلیمین مولانا باقر زیدی نے کہا کہ ہمیں اپنی کوشش جاری رکھنی ہے کشمیر کو بھارت نے قید خانہ میں تبدیل کردیا ہے۔ یکم سے سات فروری تک ہفتے کشمیر منایا جایئگا۔ پی ایس پی کے رہنما ارشد ووہرا کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حکمرانوں کو کشمیر جانا چاہیے کشمیر کے مسئلے پر ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہے ایک منٹ سگنل کی لائٹ بند کر دینے سے کشمیر کا مسئلے حل نہیں ہو جاتا۔جو کشمیر کے مسئلے پر بات نہیں کریگا ہمیں اس ملک سے تعلق رکھنے کی ضرورت نہیں۔ سابق میئر کراچی ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بھارت جمہوریت کی آڑ بدترین آمریت ہےبھارت کے جارحانہ عزائم کے نقش نیپال ،بھٹان سمیت دیگر علاقوں میں بھی دیکھے جاسکتے ہیں ہم نے اپنے حصے کا کام اب تک نہیں کیا ۔سیاسی،سفارتی اور اخلاقی اور انسانی بنیادوں پر مدد کا کرنا ہوگا رہنما مسلم لیگ فنگشنل کی رہنما نصرت سحر عباسی نے کہا کہ آج بدقسمتی سے اسکولوں میں کشمیر کے بارے نہیں بتایا جاتا آج کے دن ہمیں سینٹ اور اسمبلیوں کا اجلاس بلانا چائیے تھاکشمیر کے لئے ہم نے اپنی قوم کو جگانہ ہوگا اجلاس میں عابد عباسی، عبدالرشید ڈار، اقبال کشمیری ،ریحان ہاشمی سمیت دیگر مقریرین نے بھی خطاب کیا۔
India’s republic day was observed as “Black Day” by Kashmiri Leaders, nation, and followers- India violating all democratic norms. Arts Council of Pakistan Karachi holds a Seminar with the mutual corporation of friends of Kashmir and Jammu Kashmir Forum France.
In the seminar, speakers urged the government of Pakistan to intensify measures at the International and assured their support for the Kashmiri’s struggle for Independence. On the occasion, Vice-Chairman of Friends of Kashmir International and Jammu Kashmir Forum France, Abdul Hameed Loan in his speech said “Today Modi and his Fascist government are claiming to be secular and democratic. We are fighting for Kashmir’s independence and Pakistan’s integrity. The BJP government is dictatorial at all levels. The people of Kashmir do not want to live with India.
Former Speaker Azad Kashmir Saleem Butt said that if there was democracy in India, Quaid-e-Azam would not leave the Congress. If there was democracy in India, one million people would not be martyred in Kashmir. India has disguised itself as a democratic country.
In the seminar, Ayaz Motiwala said that the love of Kashmiris in our hearts is increasing day by day. It is the responsibility of the state to fight the case of Kashmiris properly. President of Majlis-e-Wahdat-e-Muslimeen Maulana Baqir Zaidi said that we have to continue our efforts. India has turned Kashmir into a prison. In solidarity with Kashmir, we will celebrate Kashmir week from February 1 to 7.
“Our foreign policy has been failed on the Kashmir issue. Turning off the signal light for one minute will not resolve the issue. Our leaders should visit Kashmir” said PSP leader Arshad Vohra. Former Mayor of Karachi Dr. Farooq Sattar said that India is the worst dictatorship under the guise of democracy. Impressions of India’s aggressive intentions can be seen in Nepal, Bhutan, and other areas as well.
Nusrat Sehar Abbasi, leader of Muslim League-Functional, said “unfortunately, we don’t talk about Kashmir in our schools anymore. Today we should convene a meeting of the Senate and Assemblies for Kashmir. We need to wake up our nation. Speaking on the occasion, Bashir Sadozai said that Arts Council Karachi has always been working for the Kashmir cause and will continue to do so and President Arts Council Muhammad Ahmad Shah has always been at the forefront of the Kashmir cause. He said that there is a need to bring the sacrifices of the Kashmiri people in front of the world which we could not do in the right way. If the Hurriyat Conference cannot present its case in a fine way, then it is suggested that there should be a Deputy for Kashmir Affairs in Pakistan.
Other speakers including Abid Abbasi, Abdul Rashid Dar, Iqbal Kashmiri, Rehan Hashmi also addressed the meeting.
25 Jan 2021
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں معروف ادیبہ ڈاکٹر فاطمہ حسن کے شعری مجموعے کے سندھی ترجمہ کی کتابِ رونمائی کا انعقاد
کراچی ()انسان ایک دوسرے کو الگ کرتا ہے، زبانیں ایک دوسرے کو ملاتی ہیں ، ترجمہ ادب کو وسعت دیتا ہے ،فاطمہ حسن فطرت کی شاعرہ ہے جس نے شاعری کو نئے رجحانات دیئے۔ ان خیالات کا اظہار شعر و ادب کی معروف شخصیات نے گذشتہ شام آرٹس کونسل آف پاکستان کے اشتراک سے ڈاکٹر فاطمہ حسن کے شعری مجموعے کے سندھی ترجمہ کی کتاب ”ترندر گلَ“ کی رونمائی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ ترجمہ سندھی کو معروف شاعرہ سندھو پیرزادو نے کیا ہے۔ اپنے صدارتی خطاب میں معروف شاعر امداد حسینی نے کہا انسان ایک دوسرے کو ایک سے الگ کرتا ہے جبکہ زبانیں ایک دوسرے کو ملایا کرتیں ہیں ،زبانوں کا آپس میں صدیوں سے رشتہ ہے۔انہوں نے کہا کہ شاعری پڑہی تو جاتی ہے مگر اسے پرکھا نہیں جاتا،تخیل کو پرکھنے سے بہت سے مثبت پہلو سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاطمہ حسن کی شاعری میں سندھ کے لوگوں ،مٹی اور کھیت کھلیان کا ذکر ہے ،جیساکہ وہ بنگال میں بھی مقیم رہی ہے تو اس وجہ سے ان کی شاعری میں وہاں کے فطری ماحول اور حسن کا بھی ذکر ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جو کچھ بھی لکھا گیا ہے وہ پوری دنیا کے لوگوں کی میراث ہے۔ڈاکٹر فاطمہ حسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج وہ بہت خوش ہے کہ آج ان کی شاعری پر بات ہو رہی ہے ،آج محسوس کر رہی ہوں کہ جو کچھ لکھا وہ ضایع نہیں گیا۔انہوں نے کہا کہ شاہ عبداللطیف ؒ کے شہر بھٹ شاہ میں بھی ایک گھر چاہتی ہوں بھٹ شاہ کی زمین اچھی لگتی ہیں ، روح کو تسکین ملتی ہیں ،یہاں تنگ ہوئی تو بھٹ شاہ چلی جاو ¿ں گی۔ سندھی کی معروف شاعرہ شبنم گل نے کہا کہ فاطمہ حسن بہت ہی حساس شاعرہ ہے جس نے زندگی کو گہرائی میں جا کے محسوس کیا ہے اور جو کچھ محسوس کیا ہے اپنے اشعار میں اس کی بہت خوب منظر کشی کی ہے ،ان کی شاعری کی ہر ستر مجھے مکمل نظم لگتی ہے۔ فاطمہ حسن خیال کو بہتر انداز اور زاویے سے اشعار میں لانے کا فن جانتی ہیں ، انہوں نے کہا شاعر کی کامیابی اسی میں ہے کہ وہ اشعار کے ذریعے ہر دور کی ترجمانی کرے۔شاعر میں سوچ کی گہرائی ہوتی ہے وہ عام لوگوں سے بہت مختلف ہوتا ہے۔ کتاب کی مرتجم سندھو پیرزادہ نے کہا کہ وہ فاطمہ حسن کی شاعری سے بہت متاثر رہی ہے اور بہت عرصے سے خواہش تھی کہ ان کے اشعار سندھی میں ترجمہ کروں ،آج ´ترندڑ گل` (بہتے پھول`) کی رونمائی ہورہی ہے ،فاطمہ حسن کے اشعار میں ہر احساس کی ترجمانی ملتی ہے۔ آج میں بہت خوش ہوں۔تقریب کو رحمت پیرزادہ ، ڈاکٹر صبا صاحبہ ، شاہ زماں بھنگر اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔اس موقعہ پر فاطمہ حسن کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا۔
Arts Council of Pakistan Karachi hosted the book launch of the Sindhi translation of renowned author Dr. Fatima Hassan’s poetry collection.
People divide one other while languages unite one another, translations expand literature, Fatima Hassan is a poet of nature she gave new trends to poetry. These views were expressed by eminent personalities of poetry and literature while addressing the launching ceremony of the book “Tarinder Gul”, a Sindhi translation of Dr. Fatima Hassan’s poetry collection in collaboration with the Arts Council of Pakistan. This translation has been done by the famous Sindhi poet Sindhu Pirzado. In his presidential address, renowned poet Imdad Hussaini said that people divide themselves whereas languages unite them. Languages have been related to each other for centuries. He said, “poetry is read but has not been tested although I believe that testing the imagination reveals many positive aspects”.
Further speaking on the occasion he said that in her poetry Fatima Hassan mentions the people of Sindh and her love for her beloved motherland. Her poetry also consists of the nature and environment of Bengal as she lived there.
On the occasion of her book launch, Dr. Fatima Hassan’s in her speech said “I am overwhelmed today that my poetry is being discussed today I am glad that people have not wasted what I wrote instead appreciated. Shabnam Gul, a well-known Sindhi poet said that Fatima Hassan is an emotional poet; she deeply portrayed what she feels about life in her poetry. She knows the art of portraying her ideas into poetry she said that the success of a poet lies in the fact that how well one can interpret every era through poetry. The translator of the book Sindhu Pirzada said that she has been much influenced by the poetry of Fatima Hassan and for a long time she wanted to translate her poems into the Sindhi language. I am grateful today. Fatima Hassan’s birthday cake was also cut on this occasion whereas Rehmat Pirzada, Dr. Saba Sahiba, Shah Zaman Bhangar, and others also addressed the function.
18 Jan. 2021
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی مثبت سرگرمیوں کے فروغ کے لئے گورننگ باڈی نے 17 مختلف کمیٹیوں کی منظوری دے دی
کراچی ()آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی گورننگ باڈی نے گورننگ باڈی کی 17ذیلی کمیٹیوں کی منظوری دی ہے ہر کمیٹی کا چیئرمین ممبر گورننگ باڈی ہوگا، یہ کمیٹیاں آرٹس کونسل میں مختلف شعبہ ¿ جات کے پروگرام منعقد کرنے کے لیے آرٹس کونسل کی مثبت سرگرمیوں کو ترقی دینے کا کام سرانجام دیں گی، گورننگ باڈی کا اجلاس صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کی صدارت میں منعقد ہواجس میں مندرجہ ذیل کمیٹیوں کے چیئرمینوں کا انتخاب عمل میں آیا جس میں طلعت حسین (ڈرامہ کمیٹی)، ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد(میڈیکل اینڈ سوشل ویلفیئر)، کاشف گرامی(اسپیشل ایونٹ کمیٹی)، قدسیہ اکبر(فائن آرٹس کمیٹی)، منور سعید(آرٹسٹ لائڑن اینڈ پروڈکشن کمیٹی)، محمد اقبال لطیف(لائبریری کمیٹی)، نورالہدیٰ شاہ(پرفارمنگ آرٹس کمیٹی)، عنبرین حسیب عنبر(شاعری۔لٹریری کمیٹی) ، سید سعادت علی جعفری(اسٹیج شو کمیٹی)، محمد بشیر خان سدوزئی(میڈیااینڈ پبلی کیشن کمیٹی)، نصرت حارث(الیکٹرانک میڈیا کمیٹی)، محمد ایوب شیخ(فوک اینڈ ہیرٹیج کمیٹی) جبکہ اختیاری ممبران میں شکیل خان (ٹاک شو کمیٹی)، عظمیٰ الکریم(یوتھ کمیٹی)، چاند گل شاہ(وومن امپاورمنٹ کمیٹی)، اخلاق احمد(فکشن۔لٹریری کمیٹی) ، عرفان اللہ خان(ایڈمنسٹریشن کمیٹی) شامل ہیں۔
For the promotion of cultural activities and to create a positive image of the Arts Council of Pakistan Karachi, the governing body of the council has approved 17 different sub-committee
Karachi: The Governing Body of the Arts Council of Pakistan Karachi has approved 17 sub-committees of the governing body. Each committee will be chaired by a member of the governing body. The meeting of the Governing Body was held under the chairmanship of the President Arts Council, Muhammad Ahmad Shah in which the chairperson of the following committees was elected.
Sun, Jan 17 2021
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی میوزک اکیڈمی کے طلباءاور معروف گلوکاروں نے میوزیکل شو ”ساو ¿نڈ اسپرٹ “ میں پرفارم کرکے سماں باندھ دیا،میوزیکل پروگرام کا انعقاد آرٹس کونسل کی جانب سے کیا گیا تھا
آرٹس کونسل ہر اُس فرد کو خوش آمدید کہتا ہے جو میوزک انڈسٹری میں کچھ کردکھانے کا عزم رکھتا ہے ،صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ
کراچی ( ) ہمارے نوجوانوں کو ایسے پلیٹ فارم نہیں ملتے جہاں وہ میوزک بنائیں اور اپنی صلاحتیں دکھائیں،آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ”ساو ¿نڈ اسپرٹ“ میوزیکل پروگرام کے انعقاد کا مقصد اس شہر کے میوزک لورز کو موقع فراہم کرنا ہے ،آرٹس کونسل صرف اپنی اکیڈمی کے طلباءکو پروموٹ نہیں کرر ہا بلکہ یہ پلیٹ فارم ہر اُس فرد کے لئے ہے جو دنیائے موسیقی میں کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے آرٹس کونسل کے زیر اہتمام میوزیکل پروگرام ”ساو ¿نڈ اسپرٹ“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ آج کا پروگرام ایک مشترکہ کامیابی ہے جس پر کافی دنوں سے کام کیا جارہا رتھا ،اس ایونٹ میں زیادہ تر آرٹس کونسل کی میوزک اکیڈمی کے طلباءہیں جن کے ساتھ شہر کے معروف گلوکار مل کر پرفارم کر رہے ہیں ،اُنہوں نے مزید کہا کہ ”ساو ¿نڈ اسپرٹ“ کی پرفارمنسز مشرق اور مغرب کی موسیقی کے حسین امتزاج پر مبنی ہیں۔صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے مزید یہ کہا کہ آرٹس کونسل ہر اُس فرد کو خوش آمدید کہتا ہے جو کسی بھی طور پر میوزک سے وابستہ ہے ۔ان کا کہتا تھا کہ آرٹس کونسل موسیقی کے فروغ کے لئے ایسے پروگرامز کا انعقاد کرتا رہے گا ۔اس موقع پر آرٹس کونسل میوزک اکیڈمی کے تمام ڈیپارٹمنٹس کے طلباءنے اپنی فیکیلٹی کے ساتھ پر فارم کیا جس کے ڈائریکٹر آفاق عدنان ہیں جبکہ پروگرام کے کریٹیو ہیڈ احسن باری تھے ۔ میوزیکل پروگرام کو چار چاند معروف گلوکاروں نتاشا بیگ،شالوم زاویر،عزیز قاضی ،اوج بینڈ،ACMAبینڈ اور رسل ڈیسوزا کی شاندار پرفارمنس نے لگائے ۔ پروگرام کے اختتام پر آرٹس کونسل میوزک اکیڈمی کے طلباءنے اپنے اساتذہ کے ساتھ مل کر گرینڈ پرفارمنس دی جس سے شائقین بے حد لطف اندوز ہوئے ۔
“Sound Spirit” a live musical performance featuring the young talents of the nation held at the Arts Council of Pakistan Karachi.
Karachi: Sound Spirit is a series of live musical performances presented by Arts Council of Pakistan Karachi, powered by ACMA- Arts Council Music Academy. Addressing the audience on the occasion President Arts Council Mohammad Ahmed Shah said “Our youth doesn’t get a platform where they can perform or showcase their talents. The purpose of initiating this series “Sound Spirit” is to create an opportunity for the music community to not only enhances their professional skills but also to create an opportunity to come and collaborate together.” “We have been working really hard to bring the best out in the music” he added.
A large number of people were gathered at the Arts Council for the first episode of Sound Spirit “Crescendo”. Along with the ACMA students, some of the most recognized names of the music industry including Natasha Baig, Shallum Xavier, Aziz Kazi, Russel D’Souza, and Auj- the Band has performed on the occasion. The event was concluded with the special performance of the director of music academy Adnan Afaq, faculty members, and ACMA students under the curation of the creative head, Ahsan Bari.
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی گورننگ باڈی کا اجلاس آرٹس کونسل میں منعقد ہوا
کراچی ( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی گورننگ باڈی نے آئندہ سال کے لئے گورننگ باڈی کے پانچ اختیاری ممبران کا چناو ¿کیا جن میں شکیل خان، چاند گل شاہ، عظمیٰ الکریم،اخلاق احمد اور عرفان اللہ خان شامل ہیں۔ گورننگ باڈی کا اجلاس صدر محمد احمد شاہ کی صدارت میں آرٹس کونسل میں منعقد ہوا جس میں خازن کے انتخابات تک سابق خازن اور ممبر گورننگ باڈی قدسیہ اکبر کو خازن کی ذمہ داریاں انجام دینے کی منظوری دی گئی، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے تمام ممبران کا شکریہ ادا کیا کہ انہوںنے ایک مرتبہ پھر ہم پر اعتماد کیا ،موجودہ گورننگ باڈی میں اپنے شعبے کے نامور افراد شامل ہیں یہ آرٹس کونسل نہ صرف کراچی بلکہ پاکستان کا نامور فنون لطیفہ اور تعلیمی ادارہ بن چکا، انہوں نے گورننگ باڈی کو بتایا کہ ©آرٹس کونسل رواں سال اوپن ایئر تھیٹر کی تعمیر نو پر کام شروع ہونے والا ہے جو بین الاقوامی معیار کے مطابق ہوگا ،دو اسٹوڈیو مکمل ہیں، تاہم ا ±ن کے لئے ایک بڑی لفٹ کی تنصیب کا کام جاری ہے جس کی تکمیل کے بعد یہ اسٹوڈیو آرٹس کونسل کی آمدنی کا بڑا ذریعہ بنےں گے جبکہ شہر کی ایک بڑی لائبریری پر بھی کام جاری ہے جس میں لاکھوں کتابیں جمع کی جائیں گی ، مشتاق احمد یوسفی صاحب کی لائبریری کی 10ہزار کتب ہمیں موصول ہوچکی ہیں اور لوگوں نے بھی رابطہ کیا ہے جو کتابیں دینے کے لئے تیار ہیں۔ ا ±نہوں نے کہا کہ خواتین کانفرنس منعقد ہوگی تاہم آرٹس کونسل میں پہلی مرتبہ فنکشن کانفرنس منعقد کی جائے گی جس پر کام شروع ہوچکا ہے احمد شاہ نے کہا کہ آرٹس کونسل کو ڈیجیٹل کر دیا گیا ہے ، ریکارڈنگ کا سلسلہ شروع ہوچکا ان پروگراموں کو آرٹس کونسل کے ڈیجیٹل چینلز پر نشر کیا جائے گا ا ±نہوں نے ممبران گورننگ باڈی سے کہا کہ وہ ادارے کو مزید بہتر بنانے کے لئے اپنے تجربات کی روشنی میں تجاویز دیں اس موقع پر کرونا وائرس کی وجہ سے آرٹس کونسل کے تین سو سے زائد ممبران کی اموات پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور ا ±ن سب کے لئے دعائے مغفرت کی گئی ،اجلاس سے حسینہ معین ،نور الہدیٰ شاہ ،کاشف گرامی، پروفیسر اعجاز فاروقی ،اسجد بخاری،سعادت حسین جعفری،ڈاکٹر قیصر سجاد، نصرت حارث اور دیگر نے بھی خطاب کیااورآرٹس کونسل کو مزید بہتر بنانے کے لئے تجاویز دیں۔ممبران نے کہا کہ کراچی آرٹس کونسل آج ملک میں سب سے بڑا ادارہ بن چکا ہے جو فن و ثقافت کی ترویج کے ساتھ ساتھ نفرتوں کو کم کرنے میں بھی کردار ادا کررہا ہے تو اس کا تمام تر کریڈٹ صدر احمد شاہ کو جاتا ہے جن کے ویژن سے یہ ادارہ دن رات ترقی کر رہا ہے۔