Press Release, December 2017

Arts Council of Pakistan Karachi, Press Release during December 2017

21st December 2017

کراچی (    ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری دسویں عالمی اُردو کانفرنس کے پہلے دن صدر آرٹس کونسل کراچی محمد احمد شاہ نے ”عہد ِمشتاق احمد یوسفی“ کے حوالے سے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ آج ہم سب مشتاق احمد یوسفی کے عہد میں زندہ ہیں۔ ان کی طبیعت کافی ناساز ہے ہم سب کی دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت و تندرستی عطا فرمائے۔ انہوں نے کہاکہ مشتاق احمد یوسفی نے اُردو ادب کی جس طرح خدمت کی ہے وہ سب کے سامنے ہے وہ اُردو کے آخری بڑے ادیب ہیں ان کی تحریروں میں جو شگفتگی نظر آتی ہے وہ قاری کو بے اختیار مسکرانے پر مجبور کردیتی ہے اس موقع پر احمد شاہ کی دعوت پر ناپا کے چیئرمین اداکار وممتاز براڈ کاسٹر ضیاءمحی الدین کا حاضرین نے کھڑے ہوکر استقبال کیا۔ضیاءمحی الدین نے ”عہد ِمشتاق احمد یوسفی‘ ہمارا اعزاز“ کے عنوان سے مشتاق احمد یوسفی کی شگفتہ تحریروں سے کچھ اقتباسات بھی پڑھ کر سنائے جس پر حاضرین نے بھرپور داد دی اور بہت محظوظ ہوئے۔جبکہ بعد ازاں ضیاءمحی الدین کی سالگرہ منانے کا اہتمام کیا گیا اس موقع پر ضیاءمحی الدین نے اپنی سالگرہ کا کیک کاٹا۔ ہال میں لوگو ں کی بڑی تعداد موجود تھی حاضرین نے تالیاں بجا کر ضیاءمحی الدین کو سالگرہ کی مبارک باد پیش کی ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ ،ممتاز دانشور افتخار عارف،شمیم حنفی، امینہ سیدودیگر بھی موجود تھے۔بعد ازاں آہنگ خسروی میں معروف قوال ایاز فرید اور ابو محمد نے میر خسرو کا کلام پیش کرکے سماں باندھ دیا۔اس موقع پر ہال میں لوگو ں کی بڑی تعداد موجود تھی انہوں نے تالیاں بجا کر ضیاءمحی الدین کو سالگرہ کی مبارک باد پیش کی ۔

Karachi: The second of the first day of Urdu conference 2017 was dedicated to legendary Urdu author Mushtaq Ahmed Yousafi who is a renowned writer of Urdu literature. The welcome speech was given by Ahmed Shah president of Arts Council of Pakistan in which he said that we are living in the era of Mushtaq Ahmed Yousafi. Yousafi Sahib is the last writer of our era who is living with us. He really amused us through his writing and his writing has an irreplaceable position in Urdu literature.

The second session was named “The Era of Mushtaq Ahmed Yousafi, Our honor”. Mushtaq Ahmed Yousafi has to attend the session but because of his poor health, he did not attend the conference. Zia Muhiud Din presented the comic writing of Mushtaq Ahmed Yousafi before the audience with his unique touch of humor. He said that Yousafi’s writing distinguished him from the rest of the literary authors and writers. His writing is not only rich with literary terms and vocabulary but he adopted the unique style of writing which make him ever best.

Few prose of Mushtaq Ahmed Yousafi presented by Zia Mohiud Dian which really amused and entertain the audience. At the end of the second session, Zia Muhiud Din birthday celebrated in the hall where the audience stands up and paid tribute to him.

The third and last session of the first day was dedicated to Ameer Khusroo and named as “Aa’Hang e Khusarwi”. Quali’s consist of the music of Ameer Khusrow and his poetry presented by Ayez Fareed and Abu Muhammad who are the quali singer.

Javed Hassan conducted the stage for the third and last session of the first day of Urdu conference. He also enlightens the work of Ameer Khusrow and his part in the history of Music, poetry, and philosophy of the subcontinent.

Thousands of people attended the first day of the international Urdu conference. For the first session, there was no place for the people to stand in the hall, for managing it a screen was placed outside the auditorium and hindered of people watching the event on screen.

Around 170 renowned writers and scholars from the different parts of the world are attending the conference for the whole five days. The conference will last for five years and poets, writers and journalists will attend the conference.

 Click here for download picture

[download-attachment id=”17384″ title=”21 December 2″]


کراچی (   ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام دسویں عالمی اُردو کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر دُنیا اُردو کے بڑے ادیبوں اور شاعروں نے کہا ہے کہ اس طرح کی کانفرنسوں کے انعقاد سے معاشرے میں زندگی کا احساس ہوتا ہے ورنہ لگتا ہے کہ ہمارا معاشرہ مردہ ہوچکا ہے ۔ آرٹس کونسل کراچی کی یہ کانفرنس ہر سال ادیبوں اور ادب سے محبت کرنے والوں کو محبت کا ٹیکہ لگتا ہے جو سال بھر توانائیاں مہیا کرتا ہے۔ یہ دوستی کی اتنی بڑی محفل ہے کہ نہ صرف برصغیر بلکہ دُنیا بھر میں دوستیوں کو فروغ دینے کا ذریعہ ہے۔ بعض لوگوں نے زمیں کو تقسیم کرکے سرحدیں کھینچ دیں مگر ادب و زبان ان سرحدوں کو عبور کرتا ہے اور یہی سب سے بڑی قوت ہے جس کا اظہار ہر سال آرٹس کونسل کراچی میں ہوتا ہے۔ممتاز دانشور زہرہ نگاہ نے کہاکہ بہت سارے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے ہر زمانے میں ادب اور فن کے تقدس کو بحال رکھا۔ اس طرح کی کانفرنسوں سے علم و ادب کے ساتھ ساتھ محبتیں بھی پھیلتی ہیں۔ ہندوستان سے آئے ہو ئے مہمان دانشور شمیم حنفی نے کہاکہ کبھی کبھی تھوڑا وقت بھی بہت لگتا ہے۔ دس سال سے میں اس مجمع کو دیکھ رہا ہوں زبان و ادب اور سنجیدہ مسائل پر گفتگو کے لئے یہ زمانہ سازگار ہے۔اس طرح کی کانفرنسوں میں ادب اور ثقافت کو تقویت ملتی ہے، فنون لطیفہ پر باتیں کرنا سرکش ہواﺅں میں اپنا راستہ تلاش کرنے کے مترادف ہے ہمیں اپنے ورثہ کی حفاظت کرنا چاہئے اس لئے ایسے اجتماعات کا ہونا بہت ضروری ہے۔افتخار عارف نے کہاکہ اُردو کو نادان دوستوں نے بہت نقصان پہنچایااور متنازعہ بنادیا گیا ۔ پاکستان کے ہر علاقے کے لوگ اُردو سے کوئی فاصلہ نہیں رکھتے، جس شہر میں مرضی سے بچے اسکول نہیں جاسکتے تھے وہاں ایسی کانفرنسوں کا انعقاد آسان نہیں۔ مجھے یاد ہے کہ پہلی کانفرنس میں باہر روڈ پر فائرنگ ہورہی تھی اور اندر کانفرنس ہورہی تھی یہ احمد شاہ کو اعزاز جاتا ہے کہ انہوں نے ایسے ماحول میں کانفرنس کو زندہ رکھا اور آج دسویں کانفرنس کا انعقاد ہورہا ہے۔ رضا علی عابدی نے کہاکہ برطانیہ میں وائرس کا ایک ٹیکہ لگایا جاتا ہے جس کے بعد انسان پورے سال تندرست رہتا ہے اور ہم اس کانفرنس میں ہر سال ٹیکہ لگوانے آتے ہیں۔مسعود اشعر نے کہاکہ آج اس کانفرنس میں کثیر تعداد میں نوجوانوں کی آمد اس بات کی دلیل ہے کہ ہم جس ماحول میں زندہ ہیں وہ ادب کے خلاف مزاحمتی ماحول ہے۔ ایسی کانفرنسوں سے اندازہ ہوتا ہے ہم زندہ ہیں ورنہ معاشرہ پس مردہ لگتا ہے۔ امینہ سید نے کہاکہ اُردو عالمی کانفرنس احمد شاہ کی جانب سے پورے پاکستان کے لوگوں کے لئے بہت بڑا تحفہ ہے۔ میں احمد شاہ کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ اسد محمد خاں نے کہاکہ ستر سالہ ادبی تاریخ کے حوالے سے یہ دسویں کانفرنس بلاشبہ ہم سب کے لئے افتخار کا باعث ہے دوستوں کو دیکھ کر بہت خوشی محسوس ہورہی ہے۔ امجد اسلام امجد نے کہاکہ یہ اُردو کانفرنس زبان و ادب کے حوالے سے منعقد ہورہی ہے یہاں آکر نئی معلومات میں اضافہ ہورہا ہے۔ یاسمین طاہر نے کہاکہ ان کانفرنسوں میں عام فہم گفتگو میں لوگوں کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔لہٰذا اس طرح کی کانفرنسیں منعقد ہونی چاہئیں۔ زاہدہ حنا نے کہاکہ کچھ لوگوں نے سرحدیں کھینچ لی ہیں جس پر لوگ فخر کرتے ہیں ادب ان میں بھی اپنا راستہ بناتا ہے احمد شاہ کو مبارکبا د دیتی ہوں کہ یہ دسویں اُردو عالمی کانفرنس کررہے ہیں۔ قاضی افضال حسین نے کہاکہ یہ ادب ہے کہ انسان کی فضیلت کا درس دیتا ہے یہ ایک طرح کی معاشرتی جنگ ہے اور کشمکش ہے اُن لوگوں کے خلاف جو انسانوں کی فضیلت کے انکاری ہیں۔جاپان سے آئے ہوئے مہمان دانشور ہیروجی کتاﺅکا نے کہاکہ نوجوان اپنے کام اور زبان سے عشق کریں اور آگے بڑھیں اسی میں فائدہ ہے۔ جرمنی سے آئے ہوئے عارف نقوی نے کہاکہ پاکستان آرٹس کونسل کراچی میں آکر دُنیا بھر سے آئے ہوئے لوگوں سے ملاقات ہوتی ہے جو باعث افتخار ہیں آج جو عالمی حالات و خطرات ہیں اس میں بہتری لانے میں اُردو زبان بڑا کردار ادا کرسکتی ہے دُنیا بھر میں اُردو کے مجاہد اس طرح کی کانفرنس منعقد کریں اور امن کا درس دیں۔ نعیم طاہر نے کہاکہ مریض کا سب سے اچھا علاج محبت اور عزت ہے احمد شاہ ہر سال وافر مقدار میں اسے بڑھا رہے ہیں اور کوئی اس کے دائرے سے باہر نہیں نکل سکتا ۔آرٹس کونسل کو ایک جن چمٹ گیا ہے جو اس کو بہتر سے بہتر بناتا جارہا ہے۔کشور ناہید نے کہاکہ یہ دسویں سالانہ کانفرنس ہے اور ہر سال زندگی اور ادب پر بھاری ہوتے جارہے ہیں مگر احمد شاہ ابھی بھی سدابہار ہیں۔ ستر سال میں ہم نے اپنی منزل کھوئی ہے ہم نے قائد کے فرمودات کو یاد نہیں رکھا۔ہر طرح کی شدت پسندی کے خلاف ضیاءالحق کے زمانے کی طرح آج بھی ادیبوں اور شاعروں کو باہر نکلنا ہوگا۔ ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے کہاکہ یہ کانفرنس دیر تک اپنے ہونے کا احساس دلاتی ہے اس کانفرنس کی خاص بات یہ ہے کہ ہر سال نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جو خوش آئند ہے ۔ احمد شاہ کو اس حوالے سے مبارکباد دی جاتی ہے۔

Karachi: Inauguration ceremony of 10th international Urdu conference held at Karachi arts council. The number of people attended the inauguration ceremony of the conference including the famous writers and literary people around the globe. A short video documentary is shown on the 10 successful years of Urdu Conference which includes all aspect of art and literature presented by Arts Council in these 10 years.

The welcome speech is given by Syed Ahmed Shah President Arts Council of Pakistan Karachi. He said that it has been ten years we are gathering here for a mission where we are contributing to our literary culture and peace among the nations. We faced a hard time when fundamentalist and terrorist were trying to born this country and we were sitting in the Arts Council. It was really hard time for us and today we are successfully opening the 10th international Urdu conference at Karachi it is a gift from the people of Karachi and Arts Council to Pakistan. Ahmed Shah said that it has been seventy years and we couldn’t gain anything by these seventy years instead we have lost it. We are dedicating this conference to the founder of Pakistan Quaid e Azam Muhammad Ali Jinnah which is the reason we extended this conference from four days to five days.

After the welcome Speech, two articles on the Urdu presented by ShamimHanfi from India and Mubin Mirza. PirzadaQasim, Zia MuhaiUd Din, Raza Ali Aabdi, ZahidaHina, HeojiKataka, Shamim Hanafi, Zahra Nigah, Shamim Hanafi from India, KishwarNaheed, IftikharArif, Arif Naqvi, Nayeem Tahir, Asad Ahmed Khan, Qazi Afzal Hussain, Ibrahim Muhammad Ibrahim, Amjad Islam Amjad, and Syed Sardar Shah cultural minister of Sindh chaired the first session of the conference.

Literature is the lifeline and it is covering all the aspects of human being life whether it is art, culture, tradition, politics, ethics, religion and science said by Mubeen Mirza in his article reading. Today literature is more important than it was ever for the social, cultural, ethnic and even for the scientific development. It is a time when robots are replacing human being and in few years they will be an essential part of human beings life he further included. He also enlightens the philosophical aspect of human being life in all sectors and how it is affecting our history.

Shamim Hanafi is a prominent writer and critic comes to attend the conference from India. He distinguishes the progressive movement before the partition and freedom and analyzes the post freedom aspect of literature and its impact on the culture. He also discusses the wisdom the Faiz, Jalib and other distinguished writers of the past. When we read a book or magazine in India came from Pakistan we take it as a piece of literature not as it is created by any Pakistani or Indian.

PeerzadaQasim said the conference is the real reflectivity of Ahmed Shah’s and his team’s consistency, he congratulates Ahmed Shah and his team for the 10th successful event. KishwarNaheed said it is the duty of writers and art personalities to stand against the fundamentalism and terrorism in the country. Naheem Tahir and Arif Shah said that they are happy to see the youngsters in the conference, they praised Ahmed shah and his team for the successful gathering of youngsters in the conference. HerojiKataoka comes from Japan to attend the conference his is translating Urdu literature in the Japanese language and have been translated Faiz Ahmed Faiz and Manet’s and many other distinguished writers in their language. He said that he is also happy to see the youngsters and being a part of the conference. We should spread love and harmony among the nations that are what literature really teach us.

Qazi Afzal Hussain, ZahidaHina, Yasmeen Tahir, Amjad Islam Amjad, Asad Muhammad Khan, Ameena Syed, Masood Akhtar, Shamim Hanafi, Raza Ali Aabdi, IftikharArif and ZahrahNigah congratulated the Ahmed Shah president arts council of Pakistan and his team for managing and successfully convening of the International Urdu conference  10th time at arts council of Pakistan.

Syed Sardar Shah cultural minister of Sindh said in his welcome speech that politics broke the subcontinent into two parts where Urdu is connecting all of us. Literature teaches us how to live in peace, harmony, and coexistence and we have a rich history of peace and harmony, our ancestors were the most peaceful people and we are the decedent of one of the four ancient civilizations of the world and that was unknown to war and living peacefully. If politics is dividing us it is literature and Urdu which is knotting us into one piece he added further.

The first session ended with the speech of Syed Sardar Shah.


 خبر نمبر 2
 کراچی (   ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام دسویں عالمی اُردو کانفرنس کا افتتاح گزشتہ شام ہوگیا۔ یہ کانفرنس پانچ روز جاری رہے گی جس میں دُنیا بھر سے آئے ہوئے ادیب، دانشور،شعراءمختلف موضوعات پر مقالات پیش کریں ۔افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی صوبائی وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ نے کہاکہ سیاست نے برصغیر کو توڑا تھا اور اُردو نے برصغیر کو جوڑ رکھا ہے ، ہم ہر طرح کی شدت پسندی کا مقابلہ ادب و ثقافت سے کرسکتے ہیں دہشت گردوں اور تنگ نظروں کے خلاف تخلیق کاروں کا بڑا کردار ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ جس کراچی کے کونے پر زہرہ نگاہ سمیت دیگر شعراءبیٹھے ہوں، لندن میں رضا علی عابدی ہوں، جرمنی میں عارف نقوی ہوں اور دہلی میں شمیم حنفی ہوں تو اُردو کو کیا خطرہ ہوسکتا ہے انہوں نے احمد شاہ کو مبارکباد دی کہ انہوں نے گزشتہ 10سالوں سے اُردو کا میلہ بہت خوبصورت طریقے سے سجا رکھا ہے اور مختلف علاقوں سے آنے والے شعراءو ادبا ءکو کراچی میں جمع کرکے محبت کے پیغام کو عام کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کی سرزمین فقراءاور درویشوں کی سرزمین ہے جن کا پیغام ہی ہمیشہ سے محبت و امن رہا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ میں نے کبھی بھی کسی کی برائی یاد نہیں رکھی ہمیشہ دوسروں کی اچھائیوں کو یاد رکھا ہے اپنے ملک اور شہر کو میں نے ہمیشہ محمد علی جناح ، بھلے شاہ ، صوفی تبسم، احمد فراز، گل جی سمیت دیگر شعراءاور ادباءکی نظروں سے دیکھا ہے انہوں نے کہاکہ اس سندھ کی زمین کے لوگوں نے یہاں آنے والوں کو جگہ دی ایک وقت کہ ہم اس شہر میں بہت آرام و اطمینان سے گھوما کرتے تھے مگر پھر بعد میں حالات خراب ہوئے اور مختلف طبقوں کے درمیان نفرتیں بھی بڑھیں۔یہ سوچی سمجھی سازش اور منصوبہ بندی تھی کہ بھائی کو بھائی سے لڑایا جائے یہ لوگ ہماری تہذیب، ہمارے شہر اور ہمارے ملک کے دشمن ہیںآٹھ سا ل قبل اس کانفرنس کا افتتاح ہوا تو اس رات کو دہشت گردوں نے 40 افراد کو ہلاک کردیا مگر ہم نے ادب سے کلچر کے فروغ سے دہشت گردی کو شکست دی۔ انہوں نے کہاکہ بڑی بڑی تحریکیں دانشوروں نے شروع کی ہیں جب علم اور اقتدار کو الگ کردیا جائے تو حکومتیں خراب ہوجاتی ہیں انہوں نے کہاکہ میں نے ہمیشہ علم کی بنیاد پر لوگوں کو ترجیح دی ہے۔ ہم 25دسمبر کو قائداعظم کی سالگرہ کا کیک کاٹیں گے ۔ قبل ازیں پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے شائقین نے بڑی تعداد میں آمد پر شکریہ ادا کیا۔واضح رہے کہ دسویں عالمی اُردو کانفرنس میں آنے والے مہمانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جس کے باعث ہال میں جگہ کم رہ گئی۔ بعد ازاں باقی رہ جانے والے مہمانوں کو پروجیکٹر کے ذریعے اُردو کانفرنس کی کارروائی براہِ راست دکھائی گئی۔

 خبر نمبر 3
 کراچی (   ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں دسویں عالمی اُردو کانفرنس کے موقع پر بھارت سے آئے ہوئے معروف ادیب ، دانشور و نقاد شمیم حنفی نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ ستر برسوں کے سفر میں فیض احمد فیض، احمد فراز اور اب زہرہ نگاہ سے لے کر نوجوان شعراءتک ایک بڑی فہرست ہے جس پر روشنی ڈالنے کے لئے دِلّی سے کراچی تک بڑا آلاﺅ روشن کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ آزادی کے بعد جو دُنیا ہمیں ملی اس کا عکس لوگوں کے ماتھوں پر لکھا ہوا ہے تحریر لکھنے والے کی نسبت بہت زیادہ بڑی ہوتی ہے، ستر برسوں کا ادب آج کے تجربات کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 1947ءسے پہلے کا ادب اس کے بعد کے ادب کا رول ماڈل نہیں ہوسکتا، آج ہمارا تصادم زماں سے زیادہ مکاں سے ہے۔جینا ایک کاروبار بن چکا ہے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ عام فہم زبان میں اپنی بات بیان کی جائے اور سادہ زبان کے ساتھ گفتگو کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ اخلاقی طور پر بعض اپاہج لوگ آرٹ اور ادب کا بازار سجائے بیٹھے ہیں جسے دیکھ کر تخلیق کار بھی اندر سے ٹوٹ جاتا ہے، اگر ہم اُردو سمیت مختلف زبانوں کے ادب پر روشنی ڈالیں تو یہ بات واضح نظر آئے گی کہ تمام زبانوں کے ادب میں انسان دوستی ہی کو موضوع بنایا گیا ہے اور اہمیت دی گئی ہے۔ قبل ازیں ڈاکٹر مبین مرزا نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ دسویں عالمی اُردو کانفرنس میں جو لوگ شریک ہیں انہیں دیکھ کر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے ان لوگوں سے سیکھا ہے کہ کتاب پڑھی کیسے جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ زندگی کو سمجھنے کے لئے اگر مجھ میں صلاحیت پیدا ہوئی تو وہ صرف اور صرف ادب کی دین ہے، ادب مجھے اور آپ کو جیتے جی موت کے گھاٹ اُترنے سے بچاتا ہے اسی ادب کے ذریعے بُرے بھلے میں تمیز محسوس کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مایوسی کے اندھیروں میں ادب نے ہی روشنی فراہم کی ہے اور ادب میری لائف لائن ہے۔ انہوں نے کہاکہ شر اَب خیر کے لبادے میں نظر آتا ہے اور خیر کے اب اتنے پہلو ہیں کہ اصل سمجھ نہیں آتا۔ تہذیبی اقدار یقین کے ستونوں پر کھڑی ہوتی ہےں۔ انہوں نے کہاکہ ادب مجھے پہلے جینا سکھاتا تھا اب یہ مجھے بقاءکا راستہ بھی دکھا رہا ہے اور یہ بقاءمیرے لئے بھی ہے اور آپ کے لئے بھی۔


14 December 2017

Arts Council will be organized 10th International Urdu Conference from the 21 to 25th of December 2017

Karachi: President of arts council of Pakistan Ahmed Shah said that the Arts Council will be organized 10th International Urdu Conference from the 21 to 25th of December at Arts Council of Pakistan in which leading intellectuals, researchers, and writers from the world including India will participate. It is an honor for the management of arts council and the citizens of the Karachi that Urdu Conference is being held for the last ten years. Today Pakistan has been celebrated its 70th year of independence and our team is coming completely for 10 years in arts council of Karachi. Therefore this conference will be attributed to the 70th independence of Pakistan it will be reviewed literature culture, music, poetry, painting, dance, drama, education, Pakistani languages, journalism, film and what we have been done in other fields will be discussed.  He was addressing the press conference at arts council of Pakistan on Thursday evening.

He said that we started international Urdu conference ten years ago, so many announcements had been seen till then but it was always impossible to follow it. The situation in the city was very bad when it was the first day of the international Urdu conference at arts council of Pakistan Karachi ten years ago, forty people were killed in the city on the same day by terrorism. At this time we said that enemies want to take our civilization and culture into the cave, they want to eliminate this living society and to erase our identity, but we will not let them do so. Through the help of these literary conferences, music festivals and other programs to protect our cultural heritage, we are successful with the help of God and today we are here in front of you with the tenth international Urdu conference where literary, social and cultural activities will be restored.

The conference is being attended by the prominent writers and scholars around the world including DR Shamim Hanif, Dr Qazi Afzal Hussain, Dr anees Ashfaq, Dr. Ali ahmed Fatimi, Khushbeer singh Shad, Farhat Ahsas, Ranjeet singh Chohat, Raza Ali abdi from London, Arif Naqvi from London, Heorji Kataoka from Japan, Ibrahim Muhammad Ibrahim from Egypt, Khilil Touqer from Turkey, Nasar Malik from Dinmark, Arshad Farooq from Funland, Basit jalil and wakeel Ansari from America, Ghanzanfar Hashmi, Amir Hussain and and Basit Jalil from from England, Rahit Zahid from Scotland and Samon Shah from Paris. He expressed his views during the inaugural press conference of Urdu conference at the Akbar hall of Arts Council of Pakistan Karachi. He was accompanied by Prof Ejaz Farooqui secretary arts council, Joint secretary Qudsia Akbar, Accountant Shahnaz Siddiqui, Chairman literary committee Haseen moeen and the other members of governing body.

He added that the role of media is very important in the world as a brand it was hard in the first conference to call the intellectual from the world but today the leading intellectuals and researchers are contacting themselves as they know the history of the conference that is the reason double number of people attending conference every year.

We also are pleased that 10 years ago when we started the conference, it was the first ever conference of Pakistan in Pakistan, and today there are conferences in different cities of Pakistan and we understand that this is one of our success and the Urdu Conference of Art Council is indefinite. This year the conference will continue for 5 days till 25 December, which is the birthday of Qaid  e Azam and a special program will be held in the name of “Quaid e Azam ka Pakistan.” On this occasion, Chairman Sen Raza Rabbani, Khar, Hasil Khan Baniznjo, Javed Jabbar, Ghazi Saladin, Jafar Ahmed, Harris Khaliq and Huma Baqail will attend and discuss this special event.

On the occasion of initial session, such intellectuals who attended the last 9 conferences died a documentary film will be presented on their lives, while Zia-Muhai ud din will discuss Mushtaq Yosif Sahib and compatible Our literary nature and role of women, Vedic, a study context, evolutionary painting in Pakistan, the York Scholar’s Literary Forum function, the art of dance and the state of our dance, our academic teaching The situation, Japan and Pakistan’s literary relations, our society and Pakistani languages, a trip to TV drama, a dialogue with Basharh Ansari, changing face of journalism, a glance on Urdu fiction, Urdu bases and sciences situation, Urdu film journey , Music journey in Pakistan, an evening with Iftikhar Arif, an evening with Anwar Masood, music video, books Launching, A review of Urdu criticism, remembrance of passed intellectuals , theater situation in Pakistan, and other program will be organized the tenth International Urdu Conference..

Click here for download picture: 

[download-attachment id=”17156″ title=”Press Conference of 10th Aalmi Urdu Conference 2017″]

کراچی ( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر محمد احمد شاہ نے کہاہے کہ دسویں عالمی اُردو کانفرنس 21تا 25دسمبر2017ءکو آرٹس کونسل کراچی میں منعقد ہوگی جس میں ہندوستان سمیت دُنیا بھر سے معروف دانشوراور محقق شاعر و ادیب شرکت کریں گے۔ ایک عشرے تک تسلسل کے ساتھ کسی عالمی کانفرنس کا انعقاد نہ صرف آرٹس کونسل کی انتظامیہ بلکہ کراچی کے شہریوں کے لئے بھی اعزاز کی بات ہے۔ آج پاکستان کو آزاد ہوئے 70برس مکمل ہوئے ہیں جبکہ ہماری ٹیم کو آرٹس کونسل کراچی میں آئے 10سال مکمل ہورہے ہیں۔ لہٰذا اس کانفرنس کو پاکستان کے 70واں جشن آزادی سے منسوب کیا گیا ہے اس میں جائزہ لیا جائے گا کہ پاکستان کے 70سالوں میں ادب ،ثقافت ،موسیقی ،شاعری، مصوری، رقص،ڈراما ، تعلیم و تدریس،پاکستان کی زبانیں، صحافت، فلم اور دیگر شعبوں میں کیا کھویا کیا پایاپر گفتگو ہوگی۔ ہم نے 10سال پہلے جب اس کانفرنس کا آغاز کیا تو کہا گیا تھا کہ اعلان تو بہت دیکھے ہیں مگر اس پر عمل کرنا مشکل ہے۔ اس وقت شہر میں حالات بہت زیادہ خراب تھے اور جس دن ہماری پہلی کانفرنس منعقد ہورہی تھی اس دن شہر میں 40افراد کو دہشت گردی کے ذریعے ہلاک کردیاگیا۔ اس وقت ہم نے کہا تھاکہ دُشمن ہماری تہذیب کو غاروں میں لے جانا چاہتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ اس زندہ سماج کو ختم کرکے اس کی شناخت کو مٹا دیا جائے مگر ہم ان کو ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ ہم نے اپنے ثقافتی ورثے کی حفاظت کے لئے ان ادبی کانفرنسوں ، میوزک فیسٹیول اور دیگر پروگراموں کے ذریعے مزاحمت کی اللہ پاک کی مہربانی سے ہمیں کامیابی نصیب ہوئی اور آج ہم دسویں کانفرنس کا پروگرام لے کر آپ کے سامنے حاضر ہیں جبکہ شہر میں ادبی ،سماجی اور ثقافتی سرگرمیاں بحال ہوچکی ہیں۔ کانفرنس میں دُنیا بھر کے ممتاز دانشور ،ادیب،شعراءشرکت کررہے ہیں ان میں ہندوستان سے ڈاکٹر شمیم حنفی، ڈاکٹر قاضی افضال حسین، ڈاکٹر انیس اشفاق ،ڈاکٹر علی احمد فاطمی، خوشبیر سنگھ شاد، فرحت احساس، رنجیت سنگھ چوہان،لندن سے رضا علی عابدی، جرمنی سے عارف نقوی، جاپان سے ہیروجی کتاﺅکا، مصر سے ابراہیم محمد ابراہیم، ترکی سے خلیل توقار، ڈنمارک سے نصر ملک، فن لینڈ سے ارشد فاروق، امریکہ سے وکیل انصاری اور باسط جلیل، غضنفر ہاشمی، انگلستان سے عامر حسین، فاروق ساغر، اسکاﺅٹ لینڈ سے راحت زاہد، پیرس سے ثمن شاہ شامل ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل کراچی کے سیکریٹری پروفیسر اعجاز فاروقی، جوائنٹ سیکریٹری قدسیہ اکبر، خارزن شہناز صدیقی، چیئرمین ادبی کمیٹی حسینہ معین اور ممبرانِ گورننگ باڈی کے ہمراہ منظر اکبر ہال میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا۔محمد احمد شاہ نے کہاکہ آرٹس کونسل کی عالمی اُردو کانفرنس آج دُنیا میں ایک برانڈ بن چکی ہے اس میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہے۔ پہلی کانفرنس میں دُنیا میں دانشورو ںکو بلانے کے لئے محنت کی جاتی تھی جبکہ آج معروف محقق و دانشور خود رابطہ کرتے ہیں اور کانفرنس کی تاریخ کا معلوم کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہندوستان سے گزشتہ کانفرنسوں کے مقابلے میں دگنی تعداد میں لوگ اس عالمی اُردو کانفرنس میں شرکت کے لئے آرہے ہیں۔ہمیں اس بات کی بھی خوشی ہے کہ 10سال پہلے جب ہم نے کانفرنس شروع کی تو یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس تھی جبکہ آج پاکستان کے مختلف شہروں میں اس نوعیت کی کانفرنسیں منعقد ہورہی ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بھی ہماری ایک کامیابی ہے اور آرٹس کونسل کی اُردو کانفرنس ایک تناور درخت بن چکی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس سال کانفرنس 5دن تک جاری رہے گی 25دسمبر یومِ قائدِاعظم ہے اس دن کی مناسبت سے ایک خصوصی پروگرام ”قائداعظم کا پاکستان“ کے نام سے منعقد کیا جائے گا۔جس میں چیئرمین سینٹ رضا ربانی، حاصل خان بزنجو، جاوید جبار، غازی صلاح الدین، جعفر احمد، حارث خلیق اور ہما بقائی موضوع کی مناسبت سے اظہارِ خیال کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ابتدائی اجلاس کے موقع پر گزشتہ 9کانفرنسوں میں شرکت کرنے والے ایسے دانشورجو اس دوران انتقال کرگئے ان کی زندگی پر مشتمل دستاویزی فلم پیش کی جائے گی جبکہ ضیاءمحی الدین کی زبانی ، مشتاق یوسفی صاحب پر گفتگو اور آہنگ خسروی، حمد و نعت پر تحقیقی و فکری تناظر، ہمارا ادبی وسماجی تناظر اور خواتین کا کردار،اُردو شعری ایک مطالعاتی تناظر، پاکستان میں مصوری کا ارتقائی سفر، یارک شعائر ادبی فورم تقریب ایوارڈ، فن و رقص کی صورتحال، ہماری تعلیمی و تدریسی صورتحال، جاپان اور پاکستان کے ادبی رشتے، ہمارا سماج اور پاکستانی زبانیں، ٹی وی ڈراما کا سفر، بشریٰ انصاری سے ایک مکالمہ، صحافت کے بدلتے چہرے،اُردو فکشن پر ایک نظر، اُردو کی بستیاں اور تراجم کی صورتحال، اُردو فلم کا سفر، پاکستان میں موسیقی کا سفر، افتخار عارف کے ساتھ ایک شام، انور مسعود کے ساتھ ایک شام، محفل موسیقی، کتابوں کی رونمائی، اُردو تنقید ایک جائزہ، یادِ رفتگاں، پاکستان میں تھیٹر کی صورتحال، ایک شام انور مقصود کے نام پروگرام منعقد ہوں گے۔