Press Release, August 2017

Arts Council of Pakistan Karachi, Press Release during August 2017

19th August 2017:

 کراچی ( )آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے سابق سیکریٹری اورریڈےو پاکستا ن کے سابق اسٹیشن ڈائریکٹر ےاور مہدی کی شخصیت اور کارناموں کے حوالے سے سید عون عبا س کی تصنیف ” ہم کا استعارہ“ کی تقریب رونمائی گزشتہ شب آرٹس کونسل میں منعقد ہوئی ۔ تقریب کی صدارت چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کی جبکہ مقررین میں آرٹس کونسل کے سیکریٹری پروفیسر اعجاز احمد فاروقی، پروفیسرانیس زیدی ، ڈاکٹر پروفیسر شاداب احسانی ، نثار زبیری ،سینیٹر خوش بخت شجاعت ، سابق کمشنر کراچی شفیق پراچہ، جاوید اقبال، نسرین پرویز، آرٹس کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ندیم ظفر و دیگر شامل تھے۔ تقریب کی نظامت عنبرین حسیب عنبر نے کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ یاور مہدی جیسی شخصیات بہت کم پائی جاتی ہیں۔ انہوں نے اپنی ساری زندگی طلباءکی رہنمائی کے لئے صَرف کی، ریڈیو پاکستان کا پروگرام ”بزمِ طلبہ“ وہ پروگرام ہے جس نے پاکستانی طلبہ کی رہنمائی کی او رسیاست سمیت تمام شعبوں میں ان طلبہ نے نمایاں مقام حاصل کیا، 70سال آزادی کو گزر جانے کے باوجود موجودہ پاکستان موہنجودڑو سے بھی بدتر حالات میں ہے۔ موہنجودڑو میں رہنے والے لوگ بھائی چارے سے رہتے تھے آج ہم ایک دوسرے کو برداشت کرنے لئے تیار نہیں، بدقسمتی سے افراد ہی نہیں ادارے بھی ایک دوسرے کو برداشت نہیں کررہے جبکہ آئین میں ہر ادارے کے لئے ایک دائرہ کار متعین کیاگیا ہے ۔ یاور مہدی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، یاور مہدی ایک ایسی شخصیت ہیں جنھیں ہم سب اپنا سمجھتے ہیں، اورہم سب آج جہاں کھڑے ہیں اس میں یاور مہدی کا اہم کردار رہا ہے،ریڈیو پاکستان کا ذکر کیا جائے تو اس میں یاور مہدی کو الگ نہیں کرسکتے،اگر ریڈیو پاکستان سے یاور مہدی کو الگ کردیا جائے تو ایک خالی عمارت ہی رہ جائے گی،اگر آپ اس دور کے طالبات کو دیکھےں تو آج وہ مختلف شعبہ زندگی میں اہم کردار ادا کر رہے ہونگے۔ یاور مہدی کا دور ایک ایسا دور تھا جب ادبی مصروفیات کے ذریعے طالب علموں کی تربیت کی جاتی تھی،طالب علموں کی سوچ کو پروان چڑھانے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔موہنجودڑوکے لوگوں نے دنیا کو نئی تہذیب سے روشناس کرایا ،آج بدقسمتی کے ساتھ اس ملک میں عدم برداشت ہے،ہم بٹ کے رہ گئے ہیں ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرتے،ادارے آئین کے اندر رہتے ہوئے کام کرنے کو تیار نہیں ،یہ خاموشی ایک سوچے سمجھے ریاستی منصوبے کے تحت آئی ہے،جب ایوب خان کی آمریت کے خلاف عوامی ریلہ آیا اور اس کے بعد پھر ضیاءالحق اس ملک پر مسلط ہوا تو اس نے لیبر یونین ،طلبہ یونین کو تہس نہس کردیا،آج ہم جہاں کھڑے ہیں وہاں مل مزدور جل جاتا ہے اور کوئی کچھ نہیں کہتا۔ضیاءالحق کے دور کے اندر طلبہ تنظیموں پر پابندی تھی ۔انتہا پسندتنظیموں پر پابندی نہیں تھی وہ اپنا کام کررہی تھیں، آج ملک اسی کا خمیازہ بھگت رہا ہے، یاور مہدی نے ایک نئی سوچ کو جنم دیا ۔یاورمہدی نے بزم طالب نہ صرف ریڈیو پاکستان تک محدود رکھا،بلکہ تعلیمی اداروں تک چلا گیا،اس سے نئی روش اور سوچ جنم لیتی ہے لیکن آج اس سوچ کو بھی ختم کردیا،تعلیمی اداروں میں تعلیمی سوچ نہیں ہے، یاور مہدی صاحب کی ہر تقریب میں بہت تعریف کی جا سکتی ہے ۔ یاور مہدی چار دہائیوں کی علم وادب کی جیتی جاگتی تصویر ہیں۔ آرٹس کونسل کے سیکریٹری پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے کہاکہ ہمارے لئے خوش قسمتی کی بات ہے کہ یاور مہدی کی کتاب کی رونمائی آرٹس کونسل میں ہم کررہے ہیں ۔ یاور مہدی نے ریڈیو پاکستان کے لئے جو خدمات سرانجام دیں وہ یاد گار ہیں ہم ان کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، رضا ربانی نے اٹھارویں ترمیم کو منظور کرانے کے لئے جو کردار ادا کیا وہ قابل تعریف ہے۔ یاور مہدی نے کہاکہ میں آرٹس کونسل کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے لئے اس شاندار تقریب کا اہتمام کیا۔ میں نے ریڈیو پاکستان میں بزم طلبہ سے پاکستان کے نوجوانوں کی تربیت کا جو سفر شروع کیا وہ بہت کامیابی سے جاری رہا۔ پاکستان میں ہر شعبے میں ایسے طلبہ کی ایک بہت بڑی تعدا د موجود ہے جو بزم طلبہ سے نکل کر آئی ہے۔ اس تقریب میں موجود رضا ربانی، جاوید اقبال، اقبال لطیف، کاظم پاشا اور بہت سارے افراد موجود ہیں جنہوں نے بزم طلبہ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ سید عون عباس نے کہاکہ دنیا میں جہاں جہاں اُردو بولی جاتی ہے وہاں ان کے شاگرد ملیں گے، یاور مہدی کے ہزاروں طلبہ آج مختلف میدانوں میں لوہامنواچکے ہیں۔اس کتاب کی تیاری میں ڈاکٹر شاداب احسانی، شہید یاسر رضوی نے میری بہت رہنمائی کی یاور مہدی ایک باوقار شخصیت ہیں ان سے میں نے بہت رہنمائی حاصل کی۔خوش بخت شجاعت نے کہاکہ یاور بھائی اس وقت ہمارے بھائی بنے جب شہر میں بھائی کلچر نہیں تھا۔مجھے فخر ہے کہ میں یاور مہدی کی شاگرد ہوں۔کئی بے ادب لوگوں کو دیکھ کر سوچتی ہوں کہ کاش ان لوگوں نے بھی یاور بھائی کے ساتھ کچھ وقت گزارہ ہوتا تو وہ بے ادب نہیں ہوتے۔یاور مہدی نے مجھے آرٹس کونسل میں انگلی پکڑ کر لے کر آئے۔ یاور مہدی نے ہمیں ہمارے ہونے کا احساس دلایا۔ رضاربانی اس ٹرم میں طلبہ یونین کو بحال کرجائیں گے۔سابق کمشنر کراچی شفیق الرحمن پراچہ نے کہاکہ یاور مہدی لوگوں کو جوڑنے والے انسان ہیں ایسے افراد معاشرے کے لئے بہت کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔ یاور مہدی نے ریڈیو پاکستان کے ذریعے نوجوان نسل کی تربیت کا سفر شروع کیا وہ بہت کامیابی سے جاری ہے، ریڈیو پاکستان اور ٹی وی آج بھی نوجوان نسل کی تربیت کرسکتے ہیں بشرطیکہ ان کو ان مقاصد کے لئے استعمال کیا جائے۔ ریڈیو میں جب سے کمرشل سروس شروع ہوئی تو کمرشل رہ گیا اور سروس ختم ہوگئی۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی پاکستان کا واحد ادارہ ہے جہاں ہرسال الیکشن کے موقع پر ایک ادبی میلہ سجتا ہے، اس الیکشن کی بنیاد یاور مہدی نے رکھی تھی۔ جس پودے کا بیج یاور مہدی نے لگایا تھا آج اس سرسبز و شاداب باغ کی رکھوالی محمد احمد شاہ اور اعجاز فاروقی کررہے ہیںیاور مہدی نے ہر شعبے میں باصلاحیت لوگوں کو متعارف کرایا۔اس موقع پر آرٹس کونسل کی جانب سے ایک قرارداد پیش کی گئی جس میں یاور مہدی کو صدارتی ایوارڈ دینے کی سفارش کی گئی اور جاوید اقبال ، پروفیسرانیس زیدی ، ڈاکٹر پروفیسر شاداب احسانی ، نثار زبیری ، نسرین پرویز، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ندیم ظفر نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے آخر میں آرٹس کونسل کی جانب سے یاور مہدی کو یادگار ی شیلڈ پیش کی گئی۔

18th August 2017:

کراچی (   )آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے سابق سیکریٹری اورریڈیو پاکستا ن کے سابق اسٹیشن ڈائریکٹر ےاور مہدی کی شخصیت اور کارناموں کے حوالے سے سید عون عبا س کی تصنیف ” ہم کا استعارہ“ کی تقریب رونمائی 19 اگست برورز ہفتہ شام 5 بجے آرٹس کونسل میں منعقد کی جارہی ہے۔ تقریب کی صدارت چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کریں گے جبکہ مقررین میں پروفیسر انیس زیدی ، ڈاکٹر پروفیسر شاداب احسانی ، نثار زبیری ،سینیٹر خوش بخت شجاعت ، سابق کمشنر کراچی شفیق پراچہ و دیگر شامل ہیں نظامت کے فرائض عنبرین حسیب عنبر انجام دیں گی۔

13th August 2017:

کراچی(   )آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں 70 ویں یوم آزادی کا جشن جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا اس سلسلے میں ایک پر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں رات 11بجکر 55 منٹ پرقومی ترانوں کی گونج میں پرچم کشائی کی گئی اور یوم آزادی کے حوالے سے بہت بڑا کیک کاٹا گیا،اور آتش بازی کا بھی شاندار مظاہرہ کیا گیا۔تقریب میں ممبران آرٹس کونسل اور انکے اہل خانہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔دریں اثناءلائیو کانسرٹ کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ملک کے نامور گلوکار شفقت امانت علی خان کے ہمراہ دیگر فنکاروں نے بھی قومی نغموںگا کر حاضرین کے لہو گرمائے،آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر محمد احمد شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آرٹس کونسل آف پاکستان میں ہر سال جشن آزادی کا سب سے بڑا پروگرام منعقد ہوتا ہے جو 13 اگست کی رات 12 بجے شروع ہوکررات دیرتک جاری رہتاہے۔اس سال آرٹس کونسل آف پاکستان میں جشن آزادی کے حوالے سے تین وہ پروگرام ترتیب دیا گیا ،پہلے روز آزادی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں رسا چغتائی ،افتخار عارف،پیرزادہ قاسم،امجد اسلام امجد،امداد حسینی،نصیر ترابی،صابر ظفر،افضال احمد،سید اسلام عظمیٰ،فاطمہ حسن،انعام الحق جاوید،اشرف شاد،سرور جاوید،لیاقت علی عاصم،خواجہ رضی حیدر سمیت ملک کے نامور شعراءکرام نے اپنے کلام پیش کئے،آج پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی جبکہ 14 اگست کو قومی نغموں کے مقابلے سمیت نوجوانوں میں حب الوطنی ابھارنے کے متعدد پروگرامات تشکیل دئے دئے ہیں،آرٹس کونسل کا یہ پروگرام اب قومی سطح کے پروگرام میں تبدیل ہوچکا ہے جس میں ہر زبان رنگ نسل اور قومیتوں کے لوگ نہ صرف شریک ہوتے ہیں بلکہ اس کا حصہ بنا اپنے لئے اعزاز سمجھتے ہیںاس موقع پر انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔

 


11 August 2017
کراچی (  )آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میںسہ روزہ آزادی فیسٹیول کا آغاز 12 اگست کی رات 8 بجے آزادی مشاعرہ سے ہوگا ۔13 اگست کو وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ پرچم کشائی تقریب میں مہمان خصوصی ہونگے جبکہ معروف گلوکار شفقت امانت علی کا کنسرٹ بھی ہوگا جس میں وہ آرٹس کونسل کی جانب سے پہلی مرتبہ تےار کیاگےا ملی نغمہ بھی پیش کریں گے اس موقع پر شاندار آتش بازی کامظاہرہ بھی کیا جائے گا ۔14 اگست کو ملی نغموں کامقابلہ منعقد کیا جائے گا آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ نے کہا کہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں آزادی فیسٹیول کی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی گئی۔فیسٹیول کا آغاز 12اگست سے ہو گا اور14اگست کی رات تک جا ری رہے گا۔تقریب میں وزیر اعلی سندھ،کابینہ کے ممبران ، سرکاری اہل کاروں سمیت معززین شہری اورممبران آرٹس کونسل شرکت کرےں گے۔انہوں نے کہا کہ 12 اگست کی شب 8 بجے آ زادی مشاعرہ ہوگا جس میں ملک کے معروف شاعر رساءچغتائی، افتخار عارف، پیرزادہ قاسم، امجد اسلام امجد، امداد حسینی ، عطااللہ عطا،سرور جاوید، انعام الحق جاوید اور دیگراپنا کلام پیش کریںگے۔ اس موقع پر آ رٹس کونسل کے ممبران اور صحافیوں کے لیے سالانہ عشائیہ کا اہتمام بھی کیا گیا ہے جس میں آ رٹس کونسل کے ممبران اپنی فیملی کے ساتھ شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔محمد احمد شاہ کہا کہ آ رٹس کونسل کراچی میں یوم آ زادی کے جشن کی تقریبات 13 اگست کوبھی جاری رہے گی۔ جس کا آغاز پر چم کشائی اور کیک کاٹنے سے ہوگا ۔جہاں وزیر اعلی سندھ سیدمراد علی شاہ کے ساتھ سندھ کے وزرائ، سرکاری شخصیات ،آرٹس کونسل کے عہدیداران اور اراکین کے علاوہ معززین شہر بھی شامل ہو نگے۔جبکہ ملک کے نامور گلوکار شفقت امانت علی خان کا کنسرٹ بھی منعقد کیا جارہا ہے۔کنسرٹ میں شفقت امانت علی خان آ رٹس کونسل کراچی کی جانب سے تیا ر کیا گیا ملی نغمہ بھی گا ئیںگے اوررات 12بجے شاندار آتش بازی کا مظاہرہ بھی پیش کیا جا ئے گا۔انہوں نے کہا کہ جشن آزادی کی تقریبات 14اگست کی رات گئے تک جاری رہےں گی ۔صدر آرٹس کونسل ممبران گورننگ باڈی کے ہمراہ بانی پاکستان محمد علی جناح کے مزار پرحاضری اور فاتحہ خوانی کریں گے اور شام کو آ رٹس کونسل کراچی میں خصوصی پروگرام منعقدکیا جائے گا جس میں ملی نغموں، فوک ڈانس،تھیٹر،مصوری،اور فیس پینٹنگ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا آرٹس کونسل میںجشنِ آزادی کو شایانِ شان طریقے سے منانے کے لیے بھر پور اقدامات کیے جا رہے ہیںاور جشن آزادی کی خوشیوں میں شہریوںخصوصاً ممبران آرٹس کونسل کو شریک کرنے کے لیے رنگا رنگ تقریبات کا انتظام کیا گیا ہے۔