January 2019, Press Release

Arts Council of Pakistan Karachi, press releases during January 2019

Jan. 7, 2019

کراچی ( ) پاکستان کے سابق صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ اردو کو دنیا کی دیگر زبانوں میں بڑا درجہ حاصل ہے، ہمیں اردو زبان کو فروغ دینے کی جتنی کوشش ممکن ہو سکے کرنی چاہیے آج کل بچے انگریزی اسکولوں میں پڑھتے ہیں انہیں اردو زبان کی جانب راغب کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام اردو مرکز جدہ ، سعودی عرب کی کراچی شاخ کے تعاون سے ظفر رضوی امرہوی کے مجموعہ کلا م ” کہا اس نے سنا میں نے“ کی تقریب پذیرائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سابق گورنر سندھ معین الدین حیدر، صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ، پروفیسر سحر انصاری، پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، پروفیسر وقار احمد رضوی، یاسین حیدر رضوی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سابق صدر مملکت ممنون حسین کا کہنا تھا کہ جب وہ صدر تھے تو ایوان صدر میں آنے والے بیرون ملک مہمانوں سے انگریزی میں بات کرتے تھے لیکن ڈیرھ سال بعد انہوں نے اردو زبان میں کلام کرنا شروع کیا اور آخری دن تک انہوں نے اردو میں ہی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اردو کی ترویج اور ترقی کے لیے ہم سب کو مل کر کوششیں کرنا چاہیے انہوں نے ظفر رضوی امرہوی کو منفرد اسلوب اور زندگی کے نشیب و فراز کو ہم آہنگ کر کے نظم میں ڈھالنے پر مبارک باد بھی پیش کی۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر محمد احمد شاہ نے کہا کہ امروہے کی زمین علم و ادب اور شعر و فن کے حوالے سے یکتا ہے وہاں پیڑ کم اگتے ہیں جبکہ شاعر ادیب و فنکار زیادہ پیدا ہوتے ہیں۔ محمد احمد شاہ نے ظفر رضوی کو ان کے شعری مجموعے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کا کمال یہ ہے کہ وہ مختلف تہذیبوں میں رہتے ہوئے بھی اردو ادب سے جڑے رہے ہیں۔ دنیا میں تہذیب و تمدن کے مراکز بدلتے رہے ہیں کسی زمانے میں یہ ایتھنز اور اسپارٹا کی ریاستیں تھیں اور کبھی اس نے مسلمانوں کو بام عروج پر پہنچایا مگر وقت کے ساتھ ساتھ ہم نے علوم و فلسفہ سے رخ موڑا تو تہذیب و تمدن کا مرکز یورپ بن گیا۔ اس سے قبل اعلی اقدار کا تعلق سماجی قدروں سے تھا مگر اب دولت سے ہے۔ سابق گورنر سندھ معین الدین حیدر نے کہا کہ زندگی بڑی لمبی جدوجہد کا نام ہے جسے ظفر رضوی نے لکیر کا نام دیا ہے ، ظفر رضوی ہندوستان میں اپنے جائے پیدائش پر اشکبار تھے المیہ یہ ہے کہ ہم میں سے کوئی نہ ادھر آ سکتا ہے اور نہ ادھر جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے کہا کہ ہم اپنی اگلی نسلوں کو ادب و فنون منتقل نہیں کر پا رہے جس طرح سے یہ ہم تک پہنچا تھا یہ ایک بڑی ناکامی ہے اور ظفر رضوی نے اس حق کو ادا کرنے کی سعی کی ہے۔ اس موقع پر پروفیسر وقار رضوی، پروفیسر سحر انصاری ، آغا مسعود اور حامد اسلام نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ظفر رضوی کو کتاب کی اشاعت پر مبارکباد پیش کی جبکہ ظفر رضوی نے اپنی نظمیں حاضرین کو پڑھ کر سنائیں۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے سابق صدر ممنون حسین اور سابق گورنر سندھ معین الدین حیدر کو پھولوں کا گلدستہ بھی پیش کیا گیا۔

Karachi: the former president of Pakistan Mamnoon Hussain has said that Urdu has a great worth in the leading languages of the world, we should have to put more efforts to bring it up. Today’s our children are studying in the English Schools, we should motivate them towards Urdu. He was addressing to a book launching ceremony of Zafar Rizvi “Kaha Us Ne Suna Me Ne” (He has said and I listen) on Sunday at Arts Council of Pakistan Karachi. The book launching ceremony was organized by Arts Council of Pakistan Karachi with the coordination of International Urdu Markaz Jadda, Karachi Branch. On the occasion former Governor Sindh Moohin Uddin Haider, President Art’s council of Pakistan Muhammad Ahmed shah, Prof. Sahar Ansari, Prof. Dr. Pirzada Qasim, Prof Waqar Ahmed Rizvi, Yasin Haider and other were present. Mamnoon Hussain said that when he was president he use to practice the urdu language with international delegates and he had a great experience, we all should promote Urdu on our houses and where we use to go. He appreciated the Zafar Rizvi for his work in Urdu Poetry. President Arts Council of Pakistan Muhammad Ahmed shah said that Amroha is a great land for art, culture and civilization and it born many famous personalities for India and Pakistan. The centers of civilization has changed with the passage of time, it was a time when Athens and aspartic were the state of civilization, and then Muslims also seen a greatness as a civilized nation, we turned from the literature, art and other such thing thus we fell down and Europe adopted it. Former governor Sindh Mueen Uddin Haider said that life is a name of continues long struggle and Zafar Rizve has given it the name of “line”. Prof. Pirzada Qasim has said that we are failed to transfer the literature and art to our next generations, it need more and consistent struggle to give this generation what we had. On the occasion Prof Waqar Rizvi, Prof Sahar Ansari, Aagha Masood and Hamid Islam also addressed and appreciated Zafar Rizvi for his remarkable poetry where Zafar Rizvi present some of his poem for the audience.

Jan. 5, 2019

خبرنمبر 1.
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی بتعاون عالمی اردو مرکزجدہ (سعودی عرب ) شاخ کراچی کے زیر اہتمام ظفر رضوی امروہی کی کتاب ” کہا اُس نے سنا میں نے “ کی تقریب اجراء6 جنوری 2019 اتوار سہ پہر 4 بجے منظر اکبر ہال میں منعقد کی جارہی ہے ۔تقریب کی صدارت سابق صدر پاکستان ممنون حسین کریں گے۔ مہمان خصوصی سابق گور نر سندھ و جنرل (ر) معین الدین حیدراور مہمانان اعزازی پروفیسر ڈاکٹر پیر زادہ قاسم ، پروفیسر سحر انصاری، سینیٹر رانا محمود الحسن ہونگے۔ خبر نمبر 2.کراچی ( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام پاکستان ایسو سی ایشن فار مینٹل ہیلتھ کے تعاون سے اسٹریس مینجمٹ پر جمعہ 4جنوری کو ایک پروگرام آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقد ہوا جس میں صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ ، پاکستان ایسو سی ایشن فار مینٹل ہیلتھ ڈاکٹر ہارون کمال ، ڈاکٹر شاہد، ڈاکٹر ماہ رخ اافتخار ، ڈاکٹر صائمہ قریشی اور دیگر نے شرکت کی۔ تقریب میں اسٹریس مینجمنٹ پر ڈاکٹر شاہد ، ماہ رخ افتخاراور ڈاکٹر ہاروں اقبال نے لیکچر دیا۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ہاروں کمال نے کہا کہ اسٹریس کی وجہ سے انسانی رویوں میں تبدیلی آتی ہے جس کا باعث دو چیزیں خوف اور غصہ ہوتی ہیں۔ جبکہ اسٹریس کی وجہ سے انسان مختلف کام کرنے لگتا ہے جیسا کہ کوئی منشیات استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے اور کوئی مذہب کی جانب راغب ہو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ تھر میں گزشتہ برس 77خودکشیاں ہوئی ہیں جبکہ عمر کوٹ میں 67 خود کشیاں ہوئی ہیں اور اس کی بنیادی وجہ اسٹریس ہی ہے جب معاشرے میں کسی نقصان یا خاص دباﺅ کی وجہ سے کوئی ایک شخص خود کشی کرتا ہے تو اس کے دیکھا دیکھی دیگر لوگ بھی خود کشی کی طرف مائل ہوتے ہیں کیونکہ انہیں زندگی اور مشکلات سے چھٹکارے کا یہی آسان طریقہ لگتا ہے۔ اسٹریس کو مینج کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان خود کو قدرت کے قریب کرے۔ اپنے آپ کو قدرتی ماحول میں ڈھالنے کی کوشش کرے اور چوبیس گھنٹوں میں کم از کم آدھا گھٹا اپنے آپ کو دے خواہ حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر محمد احمد شاہ نے کہا کہ ہم ایک ایسے ظالم معاشرے میں رہتے ہیں جس میں ایک نارم انسان کا بھی پاگل ہو جانا لازمی ہے۔ پاکستان کی تقریبا تمام آبادی کسی نہ کسی طرح کے ذہنی تناﺅکا شکار ہے، ہمیں زندہ رہنے کی امید ختم نہیں کرنی چاہیے، ہم سانس لینے کی وجہ سے زندہ ہیں جبکہ ہم اسے ہی سب سے کم تر چیز سمجھتے ہیں۔ انہوں نے ڈاکٹر ہارون کمال کو داد دیتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں انسانوں کے لیے ایک پرسکون معاشرہ ترتیب دینا چاہتے ہیں جس کے لیے وہ داد کے مستحق ہیں اس موقع پر ڈاکٹر ماہ رخ افتخار اور ڈاکٹر صائمہ قریشی نے حاضرین کو اسٹریس مینجمنٹ کی مشق بھی کروائی تاکہ وہ روزمرہ کی تھکاوٹ کے بعد اپنے ذہن کو سکون میں رکھ سکیں۔

Karachi: Arts Council of Pakistan Karachi organized a program on stress management with the coordination of Pakistan association for mental health on Friday 04th January at arts council Karachi. The program was chaired by Dr Haroom Kamal where President Arts Council of Pakistan Karachi Muhammad Ahmed Shah, Dr. Shahid, Dr. Mahrukh Iftikhar and Dr. Saima Qurashi addressed to the program. While addressing president Pakistan association for mental health Dar Haroon Kamal said that mental stress changes the behavior of human which leads to fear and anxiety, due to mental stress a man can change his mode and do different things which he was not used to prior. Some people become addict and some other try to find peace in the religion. He said that in the previous year 77 people suicides at Tharr where 67 ended their life at Umar Koat due to stress, when person suicides due to mental stress the other people suffering  will be affected and they will prefer to do the same to get rid of it. To reduce stress man should bring himself close to the nature, and at least should give half hour daily to himself. President arts council of Pakistan Karachi Muhammad Ahmed Shah said that we are living in a strange society where a normal person cannot live normally, almost every person in Pakistan is suffering with any kind of mental stress, we should not ended the hope of life. He appreciated the efforts of Dr. Haroon Kamal for doing such a great job of making Pakistan and the world a stress free place. On the occasion Dr. Mahrukh Iftikhar and Dr Siama Qurashi did an exercise of stress management where other people also participated in it. 

Jan. 3, 2019

خبرنمبر 1.کراچی ( ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی پروڈکشن ہاﺅس کے زیر اہتمام اسٹیج ڈرامہ ”ناچ نہ جانے“ یکم مارچ 2019 سے شروع ہو گا۔ یہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے پروڈکشن ہاوس کا پہلا ڈرامہ ہو گا جو کہ کاپی کیٹس پروڈکشن کے تعاون سے پیش کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر محمد احمد شاہ نے گزشتہ سال آرٹس کونسل میں پروڈکشن ہاوس قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ”ناج نہ جانے“ اسٹیج ڈرامہ کا پریمیئر جمعرات کے روز آرٹس کونسل کراچی میں ہوا ڈرامہ معروف ڈرامہ رائٹر اور نقاد انور مقصود نے تحریر کیا ہے جو کہ ”آنگن ٹیڑھا“ اسٹیج ڈرامہ سے پہلے کہ زمانے کے متعلق ہے۔ پریمیئر کے موقع پر صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ، معروف رائٹرانور مقصود، معروف اسٹیج اور فلمی اداکار یاسر حسین اور داور محمود نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ انور مقصود نے کہا کہ آنگن ٹیڑھا معروف ڈرامے ناچ نہ جانے کا پری ایکول ہے جس میں اکبر کا کردار یاسر حسین ادا کر چکے ہیں ان کی سات سال بعد تھیٹر میں واپسی ہوئی ہے اس دوران یہ فلموں میں بھی کردار ادا کر چکے ہیں۔ انورمقصود نے بتایا کہ آنگن ٹیڑھا سے حاصل آمدنی ان ادیبوں، شاعروں اور فنکاروں کو جائے گی جن کے پاس ذریعہ روزگار نہیں ہے وہ ایک مدت تک اس انڈسٹری کو اپنا سب کچھ دیتے رہے ہیں، اور اب ان کا حق بنتا ہے کہ ہم ان کی مدد اور تعاون کریں۔ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ اس ڈرامہ کی آمدنی کی ایک ایک پائی فنکاروں ،ادیبوں اور شاعروں کو پہنچائی جائے گی، ہم اس حوالے سے کافی عرصے سے فن کاروں کی مدد کر رہے ہیں لیکن آرٹس کونسل کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ سب کی مدد کر سکیں۔ اس لیے ہم نے انور مقصود کے ساتھ مل کر پروگرام بنایا کہ اس ڈرامہ کی آمدنی ان ادیبوں، شاعروں اور فنکاروں کو دی جائے گی جو اس وقت مشکل سے گزار ہ کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ یاسر حسین نے اس موقع پر کہا کہ وہ پہلے بھی انور مقصود کے ساتھ کام کر رہے ہیں جبکہ یہ ان کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں دوبارہ موقع مل رہا ہے۔ ڈرامہ کے ڈائریکٹر داور محمود نے کہا کہ پہلی مارچ سے لوگ ہمیں اسٹیج پر دیکھ سکیں گے، پہلے دو ماہ یہ ڈرامہ کراچی آرٹس کونسل میں چلے گا اس کے بعد رمضان کا مہینہ آرام کا ہو گا جبکہ اس کے بعد دو،دو ہفتے لاہور اور اسلام آباد میں بھی پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس ڈرامہ میں ایک دو کے علاوہ تقریباً سب ہی فنکارنئے ہیں۔ انہوں نے گیارہ ہزار لوگوں کا آڈیشن لیا ہے جبکہ اس ڈرامے کے لیے بہترین لوگوں کا انتخاب کیا ہے۔ ڈرامے کے بیرون ملک پیش کیے جانے کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے انور مقصود نے کہا کہ جب اسلام آباد میں ڈرامہ ختم ہو جائے گا تو اس کے بعد اس کی ایک ڈی وی ڈی بنے گی ، اس حوالے سے ایک ٹی وی چینل سے بات ہو گئی ہے جسے دنیا بھر میں لوگ دیکھ سکیں گے۔خبر نمبر 2.کراچی ( )آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام پاکستان ایسو سی ایشن فارمینٹل ہیلتھ کے تعاون سے اسٹریس مینجمنٹ کے حوالے سے سیمینار 4 دسمبر 2018 ءجمعہ سہ پہر 4 بجے منظر اکبر ہال میں منعقد کیا جارہا ہے جس میں ممبر ان آرٹس کونسل کا داخلہ مفت ہے 

Karachi: Arts council of Pakistan Karachi is going to stage its first production “Nach Na Jane” with the coordination of KapyKats production from March 1, 2019 at Arts Council of Pakistan Karachi. The primer of the play held at Arts Council of Pakistan Karachi on Thursday, 3 January. The play is written by famous satirist and humorist Anwar Maqsood and it is the prequel of the famous play “Aangan Terha”. On the occasion president Arts Council of Pakistan Muhammad Ahmed Shah, Anwar Maqsood, famous director Dawar Mahmood and famous actor Yasir Hussain addressed a press conference at Arts Council Karachi. Anwar Maqsood said that “Nach na Jany” is a prequel of famous play “Angan Terha”, in which Yasir has been played the character of Akbar, He is back for theater after seven years and meanwhile he has been appear in the films as well. The income of the play will to donated to those artist, writer and poets who have given their time to the art but now they are not able to earn and living a difficult life without having any job, it is now our duty to help them out in their last times. President Arts Council Muhammad Ahmed Shah said that the whole income will be donated to the artists, writer and poets. He said that we were thinking about it for a long time but we had not enough resources to facilitate them then we makes a plan with anwar Maqsood about it. On the occasion Yasir Hussain said that he has been worked with Anwar Maqsood and he think it is a great opportunity for him to work again with Anwar Maqsood. The producer of the play Dawar Mahmood said that we will be on stage from 1st March, for the first two months the play will be staged at Karachi and then we will have a break for Ramadan and then we will go to Lahore and then Islamabad for two months respectively. Almost all the actors are new in the play, he said that he has taken audition from more than eleven thousand people and he chooses the best people for the play.