‘Urdu Conference has become Pakistan’s identity all over the world’ Caretaker Chief Minister Sindh Justice Maqbool Baqir addressed at the inaugural of 16th Aalmi Urdu Conference 2023 at Arts Council of Pakistan Karachi
Chief Minister of Sindh Justice (Rtd.) Maqbool Baqar announced the appointment of President Arts Council Muhammad Ahmed Shah as a minister in the provincial government, acknowledging his services to literature and culture.
Karachi—Under the auspices of the Arts Council of Pakistan Karachi, the four-day “16th Aalmi Urdu Conference 2023” has kicked off, bringing together literary luminaries. In a surprising announcement during the inaugural speech at the 16th Aalmi Urdu Conference, the Chief Minister of Sindh, Justice (R) Maqbool Baqar, declared Ahmed Shah, President of Pakistan Arts Council of Karachi, as the Provincial Minister. The inaugural ceremony was attended by notable figures in literature and arts, including Iftikhar Arif, Zehra Nigah, Kashif Nadeem, Pirzada Qasim Raza Siddiqui, Manzar Athar Baig, and others.
President Arts Council Muhammad Ahmed Shah delivered the welcome address, while renowned journalist and scholar Ghazi Salahuddin presented a keynote article. The event was hosted by Huma Mir and The ceremony began with a minute of silence condemning Israel’s aggression in Palestine. During his address, the Chief minister highlighted the role of literature in fostering empathy and shared the joy of being among scholars and literary figures. While Ahmad Shah, in his welcome speech, emphasized the
enduring fragrance of literature and its power to make society compassionate. Shah stressed the need to maintain cultural identity and credited literature as a tool for that purpose. On this occasion, Chief Minister of Sindh Justice (Rtd.) Maqbool Baqar announced the appointment of President Arts Council Muhammad Ahmed Shah as a minister in the provincial government, acknowledging his services to literature and culture. Addressing the ceremony, the Chief Minister stated that those who have
played a role in promoting literature, culture, and civilization have always become immortal. He expressed his honor to be present among scholars and literary figures, emphasizing the importance of literature in shaping a compassionate and precious society. He further added, “I am pleased that, like before, not only Urdu but also other regional languages have been included in this Urdu conference. Baqar also emphasized the need for organizing such literary events to create a shield of peace for society. They further stated that under the leadership of Ahmed Shah, the Arts Council of Pakistan Karachi is playing an
illuminating role in the promotion of knowledge, literature, and fine arts.”Previously, the President Arts Council, Muhammad Ahmed Shah, in his welcome address, expressed admiration for CM Baqir’s significant contributions to democracy. Shah also recalled the support he received from several prominent literary figures when the journey began sixteen years ago. The conference witnessed a large number of delegates from abroad, representing various regional languages and Urdu writers from different parts of the country. President Ahmed Shah highlighted the commitment of Pakistani writers to literature and
expressed satisfaction with their dedication. He mentioned the success of the Sukkur Conference and emphasized that the Urdu Conference has added a national and cultural dimension. President Ahmed Shah mentioned the inclusion of six regional languages in the Urdu Conference, acknowledging the raised concerns, and highlighted the participation of Indian literary figures in the conference as well. He also announced the success of the Sukkur Conference and the Youth Festival, where 59% of the participants were young individuals. He expressed pride in the commitment of Pakistani writers and their continuous
focus on literature. President Ahmed Shah appreciated the positive approach of the elders, stating that they never taught despair. He emphasized the brotherly relationship between Pakistan and the United Arab Emirates and discussed the responsibility that he undertook, of providing Urdu books in the UAE’s prominent library. In conclusion, President Ahmed Shah expressed gratitude for the support received and acknowledged the success of the literary endeavors in promoting Urdu language and culture.The program also paid tribute to literary figures, including the legendary Zia Mohyeddin. In the end,
special guest Chief Minister Sindh, Justice (Rtd) Maqbool Baqir, presented awards to selected 5 regional language books, including Urdu. The awarded books included “Khafeef Mukhfi Ki Khuwab Beeti” by Mirza Athar Baig (Urdu), “Pashtoon Danish” by Noor-ul-Amin Yousafzai (Pashto), “Mendal Da Qanoon” by Jameel Ahmed Pal (Punjabi), “Yaram Yaram” by Zubaida Maitlo (Sindhi), “Marda Jivan Di” by Muhammad Hafeez Khan (Saraiki), and “Man Kishay Nihaan” by Ghafoor Shad (Balochi). The mentioned books were introduced by Naseer Abbas Nair, Abaseen Yousafzai, Sarwat Mahiuddin, Noor-ul-Huda Shah, Nazir Laghari, and Waheed Noor.On this occasion, shields were also presented to Saeed Naqvi, Basit Jalili, and Akram Qaimkhani for their work in promoting Urdu literature outside the country.
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام چار روزہ ”سولہویں عالمی اردو کانفرنس“ 2023ءکا رنگا رنگ آغاز کردیاگیا
مشاہیر ادب کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،احمد شاہ کو صوبائی حکومت میں وزیر بنانے کا اعلان کرتاہوں، وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر
ہم نے اردو کانفرنس کو قومی ثقافتی کانفرنس کا رنگ دے دیا ہے، ہمارا فوکس نوجوان نسل ہے، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ
کراچی () آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام چار روزہ ”سولہویں عالمی اردو کانفرنس“ 2023ءکا رنگا رنگ آغاز کردیاگیا، مہمانِ خصوصی نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کانفرنس کا افتتاح کیا، مجلس صدارت میں ادب کی نامور ترین شخصیات شامل تھیں، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، افتخار عارف ،زہرا نگاہ ،کشور ناہید،پیر زادہ قاسم رضاصدیقی،منور سعید، مرزا اطہر بیگ، اسد محمد خان ، نور الہدیٰ شاہ، قونصل جنرل یو اے ای بخیر عتیق الرمیثی، تحسین فراقی، ڈاکٹر عالیہ امام ، سہیل وڑائچ، اعجاز فاروقی، نجیبہ عارف، ثروت محی الدین، ہیرو جی کتاﺅکا،عارف وقار، اباسین یوسف زئی سمیت ادب و فنون سے تعلق رکھنے والی مختلف شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے خطبہ استقبالیہ جبکہ نامور صحافی و دانشور غازی صلاح الدین نے کلیدی مقالہ پیش کیا، نظامت کے فرائض ہما میر نے انجام دیے، تقریب کے آغاز پر فلسطین میں جاری اسرائیل کی جارحیت کی مذمت میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، اس موقع پر تقریب کے مہمانِ خصوصی نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر نے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کی ادب و ثقافت کے لیے کی جانے والی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں صوبائی حکومت میں وزیر بنانے کا اعلان کیا، وزیراعلیٰ سندھ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ادب، تہذیب اور ثقافت کے پرچار میں جن لوگوں نے اپنا کردار ادا کیا وہ ہمیشہ کے لیے امر ہوگئے، میرے لیے یہ بہت اعزاز کی بات ہے کہ میں اہلِ علم و ادب کے درمیان موجود ہوں، احمد شاہ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ادب کی آبیاری کی جائے تو اس کی خوشبو ہمیشہ مہکتی رہتی ہے، انہوں نے کہاکہ اعلیٰ ادب کا مطالعہ انسان کو ہمدرد اور نفیس بناتا ہے، مشاہیر ادب کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، جہاں سماج ہے وہاں ادب ہے، ہم سب کو اپنی اعلیٰ شناخت کو برقرار رکھنا ہے اور اس کے لیے قلم ہی ہمارا ہتھیار ہے، آخری مورچہ ادب و فن ہی ہے، یہ عالمی اردو کانفرنس اب دنیا بھر میں ہماری پہچان بن گئی ہے، ادبی میلوں کے اس کامیاب انعقاد پر میں اس ادارے کے صدر احمد شاہ اور آرٹس کونسل کراچی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، انہوں نے کہاکہ مجھے خوشی ہے پہلے کی طرح اردو زبان کے ساتھ ساتھ دیگر علاقائی زبانوں کو بھی اس اردو کانفرنس میں شامل رکھا گیا ہے، انہوں نے کہاکہ معاشرے کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے ایسی ادبی محافل کا انعقاد ضروری ہے، انہوں نے مزید کہاکہ احمد شاہ کی قیادت میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی علم و ادب اور فنونِ لطیفہ کی آبیاری میں روشن کردار ادا کررہا ہے، قبل ازیں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے اپنے استقبالیہ خطبے میں کہاکہ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے جمہوریت کے لیے بہت کام کیے میں انہیں خوش آمدید کہتاہوں، سولہ برس قبل جب یہ کام شروع کیا تو کئی نامور ادیبوں نے میرا بہت ساتھ دیا ، کانفرنس میں بیرون ملک سے بھی مندوبین کی بڑی تعداد آئی ہے ، مختلف علاقائی زبانوں میں ادب لکھنے والے بھی اردو کانفرنس میں شریک ہونے کراچی پہنچے ہیں ، ہمارے ادیبوں کا ادب کے ساتھ کمٹمنٹ ہے ، انہوں نے کہاکہ سکھر اور اطراف کے علاقوں میں بھی ہم نے سکھر کانفرنس کا انعقاد کامیابی کے ساتھ کیا، ہم نے اردو کانفرنس کو قومی ثقافتی کانفرنس کا رنگ دے دیا ہے ، انہوں نے مزید کہاکہ ہم نے اردو کانفرنس میں چھ علاقائی زبانیں شامل کیں جس پر اعتراضات بھی اٹھائے گئے، ادب سے تعلق رکھنے والے معروف افراد ہندوستان سے کانفرنس میں پاکستان آئے ، ہم نے نوجوانوں پر ہمیشہ فوکس کیا، یوتھ فیسٹیول متعارف کرایا ، سکھر میں ہمارے پروگرام میں ۵۹ فیصد نوجوان شامل تھے، احمد شاہ نے مزید کہاکہ ہمارے بزرگوں نے ہمیں کبھی مایوس ہونا نہیں سکھایا ، پاکستان اور امارات برادر اسلامی ملک ہیں ، امارات میں قائم دنیا کی بڑی لائبریری میں اردو کی کتب فراہم کرنا میری ذمہ داری ہے ، ہم ایران کی طرز پر دار الترجمہ قائم کرنا چاہتے ہیں ، انہوں نے مزید کہاکہ زبان علم کی ضمانت نہیں ہے، پہلا سال ہے جس میں ضیا محی الدین موجود نہیں ، ادب سے تعلق رکھنے والی چھہتر عظیم شخصیات اب ہم میں نہیں ، ان کے لیے خصوصی سیشن رکھا گیا ہے، انہوں نے کہاکہ ڈیجیٹل میڈیا اُردو کانفرنس کی ترویج میں اہم کردار ادا کررہا ہے ، ہم پاکستان کے ساتھ بیرون ممالک میں بھی اردو کی ترویح کے لیے جارہے ہیں ، یو اے ای میں بھی اردو کے حوالے سے پروگرام کریں گے ، اس کانفرنس سے اردو زبان اور اس شہر کا اعتبار قائم ہوا، معرو ف دانشور و صحافی غازی صلاح الدین نے کلیدی مقالہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ کتاب ایک طرح سے الٰہ دین کا چراغ ہے اور اس چراغ کو ہر کوئی اپنی دسترس میں لے سکتا ہے، ہمیں اپنے ادب پر ناز ہونا چاہیے مگر ادب موجود ہو اور اس کو پڑھنے کے لیے لوگ کم ہوں تو پھر بات کیسے بنے گی اگر لکھنے والے دنیا کو بدل سکتے ہیں تو پڑھنے والے بھی دنیا کو بدل سکتے ہیں، انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس ادب کا ہتھیار موجود ہے جس کے ذریعے ہم نفرتوں کو ختم کرکے شائستگی اور محبت کو پروان چڑھا سکتے ہیں، ادب کا یہی ہتھیار ہر نوجوان کے پاس ہونا چاہیے، آخر میں اردو سمیت پانچ علاقائی زبانوں پر مبنی منتخب کتابوں کو مہمانِ خصوصی وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے انعامات بھی پیش کیے جن کتابوں کو ایوارڈز دیے گئے ان میں مرزا اطہر بیگ کی کتاب ”خفیف مخفی کی خواب بیتی‘ (اردو)، نورالامین یوسف زئی کی کتاب ”پشتون دانش“(پشتو)، جمیل احمد پال کی کتاب مینڈل دا قانون(پنجابی)، زبیدہ میتلو کی کتاب ”یارم یارم“ (سندھی)، محمد حفیظ خان کی کتاب ”مرداجیون دی“ (سرائیکی) اور غفور شاد کی کتاب ”من کسہے نہاں“ (بلوچی) شامل ہیں مذکورہ کتابوں پر ناصر عباس نیئر، اباسین یوسف زئی، ثروت محی الدین، نورالہدیٰ شاہ، نذیر لغاری اور وحید نور نے تعارف پیش کیے۔ اس موقع پر دیارِ غیر میں اردو ادب کے فروغ کے لیے کام کرنے پر سید سعید نقوی، باسط جلیلی اور اکرم قائم خانی کو شیلڈز بھی پیش کی گئیں
آرٽس ڪائونسل آف پاڪستان ڪراچي پاران چئن ڏھاڙن جي سورھين عالمي اردو ڪانفرنس شروع ٿي
وئي، ڪانفرنس جو افتتاح سنڌ جي نگران وڏي وزير جسٽس ريٽائرڊ مقبول باقر ڪيو، ڪانفرنس جي
افتتاحي سيشن ۾ افتخار عارف، زھرا نگاھ ،ڪشور ناھيد، نورالھدي شاھ، پيرزاده قاسم، منور سعيد، مرزا
اطھر بيگ، اسد محمد خان، گڏيل عرب عمارتن جي قونصل جنرل بخير عتيق الرميثي،غازي صلاح
الدين، سهيل وڙائچ ۽ ٻين شرڪت ڪئي، ڪانفرنس جي شروعات فلسطين ۾ اسرائيلي ظلم خلاف ھڪ
منٽ جي خاموشي سان ٿي، ڪانفرنس کي خطاب ڪندي آرٽس ڪائونسل جي صدر احمد شاھ چيو ته
سورھن سال اڳ جڏھن ھي ڪم شروع ڪيو ته ڪيترن ئي اديبن منھنجو ساٿ ڏنو ،ڪانفرنس ۾ پرڏيھي
اديبن به وڏي انگ ۾ شرڪت ڪئي، مختلف علائقائي ٻولين جا اديب به اردو ڪانفرنس ۾ شرڪت لئہ
ڪراچي پھتا ، سکر ۽ ڀرپاسي ڌاڙيلن جي دھشت ۽ مولوين جو اثر آھي مون کي سڀني گھڻو ئي سمجھايو
پر اسان سکر ۾ ڪانفرنس ڪري ڏيکاري،اسان اردو ڪانفرنس کي قومي ثقافتي ڪانفرنس جو رنگ
ڏيئي ڇڏيو آھي، اسان اردو ۾ ڇھ علائقائي ٻوليون شامل ڪيون، جنھن تي ڪافي اعتراض ڪيا ويا ، اسان
ھميشه نوجوانن تي ڌيان ڏنو سکر ۾ اسان جي پروگرام ۾ پنجانوي سيڪڙو نوجوان ھئا. احمد شاھ چيو ته
اسان ايران وانگر دارالترجمہ قائم ڪرڻ چاھيون ٿا، ،ٻولي علم جي ضمانت ناھي ھي پھريون سال آھي جو
ضياء محي الدين اسان سان گڏ ناھي پر اسان مايوس ناھيون ڊجيٽل ميڊيا اردو ڪانفرنس جي پذيرائي ۾
اھم ڪردار ادا ڪري رھي آھي اسان پرڏيھ ۾ به اردو جي ترقي لئہ وڃون پيا اسين گڏيل عرب امارتن ۾
به اردو جي حوالي سان پروگرام ڪنداسين. سنڌ جي نگران وڏي وزير جسٽس ريٽائرڊ مقبول باقر چيو آھي
ته سيد احمد شاھ جي خدمتن کي ساراهيندي کيس صوبائي وزير بڻائڻ جو اعلان ڪري ڇڏيو، وڏي وزير
چيو ته ادب ، تھذيب ۽ ثقافت جي پرچار ۾ جن ماڻھن ڪردار ادا ڪيو اھي ھميشه لئہ امر ٿي ويا ، مون لئہ
اھا اعزاز جي ڳالھ آھي ته مان اڄ علم وارن جي وچ ۾ موجود آھيان ،احمد شاھ ثابت ڪيو آھي ته ادب جي
آبياري ڪئي وڃي ته ان جي خوشبو ھميشه مھڪندي آھي، ھن چيو ته اعلي ادب جو مطالعو انسان کي
ھمدرد ۽ نفيس بڻائيندو آھي ، جتي سماج آھي اتي ادب آھي اسان سڀني کي پنھنجي اعلي سڃاڻپ کي برقرار
رکڻو آھي ۽ ان لئہ قلم ئي اسان وٽ ھٿيار آھي ،آخري مورچو ادب ۽ فن ئي آھي ،ھي عالمي اردو
ڪانفرنس ھاڻي سڄي دنيا ۾ اسان جي سڃاڻپ بڻجي وئي آھي ،ادبي ميلن جي ڪاميابي تي احمد شاھ کي
مبارڪباد پيش ڪريان ٿو،ھن چيو ته مون کي خوشي آھي ته اردو سان گڏ علائقائي ٻولين کي به ھن اردو
ڪانفرنس ۾ شامل ڪيو ويو آھي. ھن چيو ته معاشري کي امن ڀريو بڻائڻ لئہ اھڙين ادبي محفلن جو ٿيڻ
انتھائي ضروري آھي. احمد شاھ جي اڳواڻي ۾ آرٽس ڪائونسل ڪراچي ۾ علم ادب ۽ فن جي آبياري لئہ
اھم ڪردار ادا ڪري رھي آھي.