If there was no Lahore, there would be no Urdu in Pakistan, Ahmed Shah has taken the responsibility to keep literature alive, famous writer Anwar Maqsood.
Such events are necessary to remove extremism from the country, Provincial Minister for Information and Culture Aamir Mir
Lahore has been the center of literature and culture, therefore the Pakistan Literature Festival is being started from Lahore, Muhammad Ahmad Shah said.
Pakistan Literature Festival will be held on February 10 in Arts Council Lahore (Al-Hamra). لاہور ( ) پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا افتتاح جمعہ 10فروری شام 3بجے الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علیٰ شاہ کریں گے جب کہ پنجاب کے وزیر اطلاعات و ثقافت عامر میر اور سندھ کے وزیر ثقافت اور تعلیم سید سردار شاہ بھی شرکت کریں گے۔ فیسٹیول کے 50سے زائد سیشن ہوں گے جس میں تفریح، مزاح،موسیقی ، ڈانس کے علاوہ ادب،تعلیم، معیشت، کتابوں کی تقریب رونمائی،ملک کے معروف دانشوروں اور فن کاروں کے ساتھ گفتگو اور دیگر سنجیدہ سیشن بھی ہوں گے۔جمعرات کی شام الحمراءآرٹس کونسل میں، انور مقصود، صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عامر میر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر الحمرا ذوالفقار ذلفی کے ہمراہ صدر آرٹس کونسل پاکستان کراچی احمد شاہ نے الحمرا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 15 سال سے کراچی آرٹس کونسل اردو کانفرنس منعقد کر رہی ہے اب نیا برانڈ متعارف کرا رہے ہیں۔ آج ہمارے ملک کے دشمن زیادہ ہو گئے ہیں پاکستان میں یکجہتی کی بہت ضرورت ہے۔ کلچر اور ادب کے ذریعے ملک کی
تمام اکائیوں کو جوڑا جا سکتا ہے۔ پاکستان لٹریچر فیسٹیول لاہور سے شروع ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انور مقصود کی مشاورت سے پاکستان اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا انعقاد کرنے جا رہے ہیں فیسٹیول کا افتتاح لاہور سے کر رہے ہیں، لاہور ادبی و تہذیبی مرکز رہا ہے، یہ شہر اس ریجن میں سب سے بڑا ثقافتی مرکز تھا، دلی اور چندی گڑھ سے لوگ یہاں پڑھنے آتے تھے، انہوں نے کہا کہ فیسٹیول میں میوزک،ڈانس، اردو ادب، ادبی نشستیں شامل ہیں، جبکہ تعلیم،معیشت ، شاعری پر مختلف سیشنز ہیں، معاشرے میں سب مرغے لڑا رہے ہیں، دانشور ختم ہوتے جا رہے ہیں، شاعر ادیب کا حکومت سے رشتہ نہیں رہا، انہوں نے کہا کہ ہم م نوجوان نسل کو آپس میں جوڑ رہے ہیں، لاہور کے بعد گوادر،مظفر آباد،گلگت،پشاور، اسلام آباداور کراچی میں اس فیسٹیول کا انعقاد ہو گا،اس کے بعد امریکہ کے چار مختلف شہروں میں جائیں گے، ہیوسٹن، نیویارک، شکاگو سلیکان ویلی، ڈیلس اور ٹورنٹو میں پاکستان لیٹریچر فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا، احمد شاہ نے کہا کہ انور مقصود کی سربراہی میں ہم سب پوری دنیا میں جا رہے ہیں، حکومت سندھ کے وزیراعلیٰ اور وزیر ثقافت بھی فیسٹیول میں شریک ہوں گے، انور مقصود نے کہاکہ میں نے احمد شاہ سے فیسٹیول کے حوالے سے سوال کیا، ملک کے جو حالات ہیں سب مر رہے ہیں آپ فیسٹیول کیسے کریں گے ، احمد شاہ نے کہا جس ملک میں ادب زندہ رہتا ہے وہ کہیں نہیں جاتا، احمد شاہ نے کہا ادب کو زندہ رکھنے کا بیڑا میں نے اٹھایا ہے، ادب کے ساتھ یہ احمد شاہ کی محبت ہے ، انہوں نے کہاکہ اگر لاہور نہ ہوتا تو پاکستان میں اردو نہ ہوتی، ہر آدمی کا حق ہے کہ اس کا آنے والا دن اچھا ہو، حالات ب ±رے ہیں لیکن ہمیں اچھے کی امید رکھنی چاہیے، نوجوان ہمارا مستقبل ہیں، ملک میں تعلیم کو پنپنے نہیں دیا گیا کیونکہ اس ملک کے بچے پڑھ گئے تو الیکشن میں ووٹ نہیں دیں گے، انہوں نے کہاکہ ہمارے نوجوان بہت ذہین ہیں، عقل اور سمجھ کے ساتھ ہماری نوجوان نسل سچی ہے، احمد شاہ جس کام میں ہاتھ ڈالتے ہیں وہ کامیاب ہوتا ہے، اس فیسٹیول کے انعقاد میں زلفی کی بہت محنت ہے۔ صوبائی وزیر ثقافت و اطلاعات عامر میر نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ محمد احمد شاہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول ایونٹ کے روح رواں ہیں، انور مقصود ہمارے ملک کے لیجنڈ ہیں، اس فیسٹیول کی بنیاد اور محنت احمد شاہ کی ہے، پاکستان کے معاشرے میں جو شدت پسندی بڑھ گئی ہے اس سے نکلنے کے لیے ایسے ایونٹس بہت ضروری ہیں، ذوالفقار زلفی نے کہاکہ احمد شاہ کو خوش آمدید کہتے ہیں، اس فیسٹیول کے لیے احمد شاہ دن رات محنت کر رہے ہیں، الحمرائ احمد شاہ کے اس اقدام میں ان کے ساتھ ہے ، عامر میر کی قیادت میں ہم بھرپور ساتھ دیں گے۔